اگر کسی نے طلاق کو دل میں شرط کے ساتھ معلق کرنے کا ارادہ کیا پھر اس نے شرط کو میسج پر لکھ کر مٹا دی اور طلاق نہیں لکھی، تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟
طلاق کے وقوع کے لئے زبان سے اس کا تکلم یا واضح تحریر ضروری ہے، اگر شرط کے الفاظ لکھ کر مٹادئیے اور طلاق تحریر نہیں کی تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔
رد المحتار میں ہے:
"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة."
(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الطلاق، 230/3، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101860
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن