بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد دیور سے نکاح کا حکم


سوال

میں نے بھتیجی کا نکاح اپنے بیٹے سے کرایا تھا،لیکن رخصتی سے پہلے ایک طلاق دے دی(میں نے تمہیں طلاق دے دیا)کہا اور اس کے تین سال ہوگئے۔اب میں اس لڑکی کا نکاح اپنے چھوٹے بیٹے سے کروانا چاہتا ہوں۔

پوچھنا یہ ہے کہ اس لڑکی کا نکاح اپنے چھوٹے بیٹے سے کرانا جائز ہے کہ نہیں؟لڑکی(بھتیجی)کا والد (میرا بھائی) زندہ ہے،سب خاندان والے اِس پر راضی بھی ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ کے بیٹے نے اپنی بیوی کو رخصتی سے قبل ایک طلاق دے دی تھی تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق ِبائنہ واقع ہوگئی تھی اور نکاح ختم ہوگیا تھا،اس پر عدت بھی نہیں، اب اگر آپ اس لڑکی کا نکاح اپنے چھوٹے بیٹے سے کرانا چاہتے ہیں تو لڑکے اور لڑکی کی رضامندی سے کراسکتے ہیں۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

"وَاُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَاۗءَ ذٰلِكُمْ ۔' (النساء:24)

ترجمہ:اور تمہارے لیے حلال کی گئیں ہیں وہ عورتیں جو ان کے علاوہ ہیں۔

دوسری جگہ ارشاد ہے:

"يٰٓاَيُّھا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا ۚ فَمَتِّعُوْهُنَّ وَسَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا." (الأحزاب:49) 

ترجمہ:اے ایمان والو ! جب تم نے مومن عورتوں سے نکاح کیا ہو، پھر تم نے انہیں چھونے سے پہلے ہی طلاق دے دی ہو، تو ان کے ذمہ تمہاری کوئی عدت واجب نہیں ہے جس کی گنتی تمہیں شمار کرنی ہو۔ لہٰذا انہیں کچھ تحفہ دے دو ،اور انہیں خوبصورتی سے رخصت کردو۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100739

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں