شوہر اپنی بیوی کو اگر یہ کہے کہ ”اگر تم نے فلاں کام نہ کیا، تو تم مجھ پہ طلاق ہو“ تو کیا اس طرح سے دونوں کے درمیان طلاق واقع ہو جاتی ہے؟ مثلاً شوہر اپنی بیوی کو کہتا ہے کہ ”تم اپنی بہن کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرو گی، اگر تم اس کے ساتھ کوئی بات چیت رکھو گی یا بات کرو گی تو تم مجھ پہ طلاق ہو “اوراب وہ اپنی بہن سے بات چیت کرتی ہے توکیاطلاق واقع ہوجائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگرشوہر کے اپنی بیوی کو ”تم اپنی بہن کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرو گی، اگر تم اس کے ساتھ کوئی بات چیت رکھو گی یا بات کرو گی تو تم مجھ پہ طلاق ہو “ کہنے کے بعد اگر بیوی اپنی بہن سے بات چیت کرلے گی تو طلاق کی شرط پاۓ جانے کی وجہ سے بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، البتہ عدت کے دوران شوہر کو رجوع کرنے کا اختیار ہوگا، اگر رجوع کرلے گا تو نکاح باقی رہے گا ورنہ عدت ختم ہوتے ہی رجوع کا اختیار باقی نہیں رہے گا اور نکاح ختم ہوجائے گا، اس صورت میں دوبارہ میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہنے کے لیے تجدید ِنکاح کرنا پڑے گا، نیز بہرصورت (رجوع یا تجدید ِنکاح) شوہر کو آئندہ صرف دو طلاق کا اختیار ہوگا، بشرط یہ کہ اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها لاتقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده."
(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، 415/1، ط:دار الفکر )
وفيه ايضا:
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."
(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، 470/1، ط:دار الفکر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144605100988
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن