زید کی بیوی عید پر میکے چلی گئی، اس کے ایک دن بعد زید نے اپنی بیوی کو فون کیا، اور کہا کل گھر واپس آجائیں ،بیوی نے کہا :کہ میں تین دن بعد آؤں گی، اس پر زید نے کہا کہ: اگر کل ایک بجے تک گھر نہیں پہنچی تو طلاق، پھر گھرکے دروازے پر قدم رکھا اور یہ الفاظ تین دفعہ دہراۓ، اور اس کی بیوی ابھی تک گھر نہیں لوٹی، یعنی دو ہفتے گزر گئے ، اب اس صورت حال میں کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟، اور اب اکٹھے رہنا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں زید نے اپنی بیوی کو فون پر جو یہ الفاظ کہے کہ :" اگر کل ایک بجے تک گھر نہیں پہنچی تو طلاق،" پھر یہ الفاظ تین مرتبہ دہراۓ ،تو ان الفاظ کہنے سےبیوی کے نہ آنے پر تین طلاقیں معلق ہوگئی تھیں اور چوں کہ زید کی بیوی اس مقررہ وقت میں شوہر کے گھر نہیں گئی تواس لیے زید کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ، دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، رجوع جائز نہیں ہے،اوراب دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ہے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج: 1، ص: 473، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100152
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن