بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کرنا اور اس کے بعد اس شرط کا پایا جانا


سوال

میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ "اگر میں نے دوبارہ نشہ کیا تو تم مجھ پر طلاق ہو"، اس کے کچھ عرصہ بعد میری بیوی میری اجازت کے بغیراپنے بچوں کے ساتھ کشمیر چلی گئی، جس کی وجہ سے میں نے دوبارہ نشہ کیا، اور اس نشہ کے تین  ساڑھےمہینہ بعد وہ دوبارہ میرے گھر آئی، اور میرے ساتھ رہنے لگی، اور تین سال تک میرے ساتھ رہی، اب وہ کہہ رہی ہے کہ طلاق ہوچکی ہے، اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں طلاق ہوچکی ہے یا نہیں؟ اگر طلاق ہوچکی ہے، تو کیا ہم دوبارہ مل سکتے ہیں؟

واضح رہے کہ میں نے اس نشہ کے بعد دوبارہ کبھی نشہ نہیں کیا، لیکن کام نہیں ہوتا تھا، جس کی وجہ سے وہ مجھے چھوڑ کر چلی گئی تھی، نیز میری بیوی  اس عرصہ میں تین حیض  گزار چکی تھی، اورسائل(شوہر) نے عدت کے دوران کوئی زبانی رجوع بھی نہیں کیا تھا۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے اپنی بیوی کو "اگر میں نے دوبارہ نشہ کیا تو تم مجھ پر طلاق ہو" کے بعد سائل نے چونکہ نشہ کیا تھا، اگر چہ بیوی کی غیرموجودگی میں کیا تھا،  تب بھی سائل کی  بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھی، عدت   (تین ماہواریاں) کے دوران  شوہر کو رجوع کا حق  حاصل تھا، مگر چونکہ شوہر نے عدت کے دوران کوئی زبانی رجوع بھی نہیں کیا تھا، لہذا دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے، تجدید ِنکاح کے بغیر ساتھ رہنا جائز نہیں، اگر میاں بیوی دونوں دوبارہ ازدواجی رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں آپس کی رضامندی سےنئے مہر کے ساتھ  نئے  ایجاب وقبول   کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، اس صورت میں شوہر کو آئندہ صرف دو طلاق کا اختیار ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(کتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، ج:1، ص:420، ط: دار الفکر)

وفيه أيضا:

"وإذا طلق الرجل امرأته ‌تطليقة ‌رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، ج:1، ص:470، ط: دار الفکر)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولو تزوجها قبل التزوج أو قبل إصابة الزوج الثاني كانت عنده بما بقي من التطليقات."

(کتاب الطلاق، باب من الطلاق، ج:6، ص: 95، ط:دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں