بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد رجوع کرنا


سوال

 اگر شوہر بیوی کو واپس بلانا چاہے تو ایک سال کے بعد یا دو سال کے بعد واپسی کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں شکریہ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے بیوی کو کوئی طلاق نہیں دی اور بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی ہوئی ہے تو جب چاہیں مصالحت ہوسکتی ہے، لیکن اگر شوہر نے بیوی کو طلاق دی ہو تو اگر ایک یا دو طلاقیں دی ہوں تو عدت  (تین ماہواریاں، اگر حمل نہ ہو، ورنہ بچہ کی پیدائش تک) کے اندر اندر رجوع کرسکتا ہے، لیکن اگر عدت گزر چکی ہو تو ایسی صورت میں رجوع کافی نہیں ہوگا، بلکہ از سرِ نو نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔لیکن اگر تین طلاقیں دی ہوں تو عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ  حرام ہو گی اور  رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

"{الطَّلاقُ مَرَّتانِ فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ۔۔۔فَإِنْ طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ}" (البقرة: 230،229)

ترجمہ:" طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہے، اس کے بعد( شوہرکے لئے دو ہی راستے ہیں)یا  تو قاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھے(یعنی طلاق سے رجوع کرلے) یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔ پھر اگر شوہر (تیسری) طلاق دیدےتو وہ (مطلقہ عورت )اس کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کر لے۔"

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(الفتاوي الھندیة ،470/1، رشیدیہ)

وفیه ایضا:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(الفتاوي الھندیة،473/1،رشيديہ)

الدر المختار میں ہے:

"وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع."

(الدر المختار مع رد المحتار، 409/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں