بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پشتو میں ’’پاسہ (اٹھ)‘‘ کہنے سے طلاق واقع ہونے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی کو نیند سے جگانے کے لیے پشتو میں کہا کہ  ’’پاسہ (اٹھ)‘‘، کیا یہ لفظ کنایہ الفاظ میں سے ہے یا نہیں؟ اس وقت میرے دل میں وساوس کی کثرت تھی۔

جواب

لفظ  ’’پاسہ (اٹھ)‘‘   کنایہ الفاظ میں سے ہے، طلاق کی نیت ہونے کی صورت میں اس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، لیکن سائل نے چوں کہ بیوی کو نیند سے جگانے کے لیے یہ الفاظ بولے ہیں، طلاق کی نیت سے نہیں بولے اس لیے اس سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا ولا (فنحو اخرجي واذهبي و قومي)تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا، ونحو خلية برية حرام بائن) ومرادفها كبتة بتلة (يصلح سبا، ونحو اعتدي واستبرئي رحمك، أنت واحدة، أنت حرة، اختاري أمرك بيدك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد، ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال."

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، ج:3، ص:300، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں