بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حکایت طلاق سے طلاق واقع ہونے کا حکم


سوال

 اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے وہ پرانی باتیں یاد کرتے اور انہیں دہراتے ہیں تاکہ انہیں یاد آئے کہ انہوں نے کیا الفاظ استعمال کیے تھے؟ اب کسی کو طلاق کے بارے میں شک ہو اور وہ اپنے الفاظ یاد کرنے لگ جائے اور وہ الفاظ دہرائے یا ان کے بارے میں ہاتھ سے اشارہ کرے تو کیا اس سے طلاق ہو جائے گی؟  جبکہ اس کی نیت شک دور کرنے کی ہو نہ کہ طلاق دینے کی؟ 

جواب

واضح رہے کہ حکایتِ طلاق سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

صورتِ مسئولہ میں شک کر دور کرنے کے لیے  الفاظِ طلاق کو یاد کرنے کی غرض سے  ان الفاظ کو  دہرانے سے شرعاً کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی؛ کیوں کہ یہ حکایتِ طلاق کے زمرے میں آتا ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"قال أنت طالق وقد طلقتك تقع ثنتان إذا كانت المرأة مدخولا بها، ولو قال عنيت بالثاني الإخبار عن الأول...يصدق فيما بينه وبين الله تعالى، ولو قال لامرأته أنت طالق ‌فقال ‌له ‌رجل ‌ما ‌قلت فقال طلقتها أو قال قلت هي طالق فهي واحدة."

(كتاب الطلاق، الباب الثاني، الفصل الاول في الطلاق الصريح، ج:1، ص:355، ط:بولاق مصر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں