بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تقوی، دعا، ایمان نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

 بچیوں کیلئے مذکورہ نام رکھنا کیسا ہے؟

1۔۔تقوی

2۔۔دعا

3۔۔ایمان ۔

4 ۔۔حیا۔

5۔۔پاکیزہ

6۔۔صالحہ۔

7۔۔ناہید۔

8۔۔چاند۔

9۔۔نیک صالحہ۔رہ نمائی فرمائیں 

جواب

۱۔۔  "تقویٰ"  کے لغوی  معنی ہیں : ڈرنا ،  بچنا،اور پارسائی،  یعنی کسی ایسی چیز سے بچنا جس سے نقصان کا اندیشہ ہو۔ اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز ہے۔ البتہ "تقوی"  اپنے  اصطلاحی اور مفہومی لحاظ سے شریعت کی ایک اصطلاح ہے،  اور ناموں کے لیے اس کا استعمال نہیں ہے، اس لیے بہتر یہ ہے بچی کا نام صحابیات، تابیعات  ، نیک مسلمان خواتین کے ناموں پر یا اچھے بامعنی نام پر رکھے جائیں۔ 

۲۔۔ دعا عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی  "پکارنا" ہے، لہذا  بچی کا یہ نام رکھنا جائز تو ہے ،لیکن  بہتر یہ ہےکہ بچیوں کے نام صحابیات، تابیعات اور نیک مسلمان خواتیں کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کر کے رکھ لیا جائے۔

۳۔۔  ایمان نام  نہیں رکھناچاہیے؛ اس لیے کہ اگر بچی کو پکارا جائے اور وہ موجود نہ ہو تو جواب میں کہا جائے گا ایمان نہیں ہے جو کہ بُری بات ہے،لہذا  ایمان نام کے بجائے کوئی اور  اچھا اور بامعنیٰ نام رکھا جائے۔ بہتر یہ ہے کہ بچیوں کے نام ازدواج مطہرات، بنات طیبات  اورصحابیات رضی اللہ عنھن  کے اسماء میں سے کسی کے نام پہ رکھا جائے۔

۴۔۔حیاء کا معنی شرم والی، نام رکھ سکتے ہیں۔

۵۔۔ یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔

۶۔۔صالحہ کے معنی نیک بخت عورت، یہ نام رکھ سکتے ہیں۔

۷۔۔ ناہید یا ناہیدہ یہ نام مناسب نہیں ہے۔

۸۔۔ ’’چاند‘‘  ہندی زبان کالفظ ہے جوایک  مشہور سیارے  کا نام  ہے ، یہ نام رکھنا بھی مناسب نہیں ہے۔

۹۔۔ صالحہ نام رکھنا  درست ہے، نیک صالحہ نام درست نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا منصور بن المعتمر، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتسمينّ غلامك يسارًا، و لا رباحًا، و لا نجيحًا، ولا أفلح»، فإنك تقول: أثم هو؟ فيقول: «لا إنما هن أربع فلاتزيدن علي»."

)سنن أبي داود، باب في تغيير الاسم القبيح، ج:4، صفحہ: 290، رقم الحدیث:4958)، ط: المكتبة العصرية - بيروت)

اسلام اور تربیت ِ اولاد صفحہ: 94، (مترجم: ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید رحمۃ اللہ علیہ)

تاج العروس میں ہے:

ـــ"(و ( {الدعاء) ، بالضم ممدودا؛ (الرغبة إلى الله تعالى) فيما عنده من الخير والابتهال إليه بالسؤال؛ ومنه قوله تعالى: {} ادعوا ربكم تضرعا وخفية} ".

( {‌دعا) } ‌يدعو ( {دعاء} ودعوى) ؛ وألفها للتأنيث."

(فصل الدال مع الواو و الیاء جلد ۳۸ ص:۴۶ ط:دارالہدایۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں