بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تخت پر نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنا


سوال

اگر کوئی شخص تخت یا بیڈ پر نماز پڑھ رہا ہے تو کیا بغیر سترہ کے نمازی کے آگے سے گزرا جا سکتا ہے؟ اور کیا تخت یا بیڈ سترہ کے قائم مقام بن سکتے ہیں؟ 

جواب

سترہ اور چیز ہے اور جگہ کا اونچا نیچا ہونا اور چیز ہے دونوں کا حکم الگ الگ ہے ۔

نمازی کے سامنے سے گزرنے والا اونچی جگہ یا نیچے جگہ سے گزرے تو  اگر گزرنے والے اور نماز ی کے آدھے یا آدھے سے زیادہ اعضاء  کی محاذات (آمنے سامنے) ہورہی ہو، اس نماز کے سامنے سے گزرنا  جائز نہیں ہوگا،  اگر جسم کے آدھے یا اس سے کم حصے کی محاذات ہورہی ہو تو اس کے سامنے سے گزرنا جائز ہوگا۔

بیڈ یا تخت عام طور پر نصف قامت سے اونچے نہیں ہوتے، اس لیے اگر کوئی شخص ان پر نماز پڑھ رہاہو تو دوسرے شخص کے لیے اس کے سامنے سے بلاحائل گزرنا درست نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 634):
" (أو) مروره (أسفل من الدكان أمام المصلي لو كان يصلي عليها) أي الدكان (بشرط محاذاة بعض أعضاء المار بعض أعضائه، وكذا سطح وسرير وكل مرتفع) دون قامة المار، و قيل: دون السترة، كما في غرر الأذكار (وإن أثم المار).

(قوله: بعض أعضاء المار إلخ) قال في شرح المنية: لايخفى أن ليس المراد محاذاة أعضاء المار جميع أعضاء المصلي فإنه لايتأتى إلا إذا اتحد مكان المرور ومكان الصلاة في العلو والتسفل بل بعض الأعضاء بعضًا، وهو يصدق على محاذاة رأس المار قدمي المصلي اهـ لكن في القهستاني: ومحاذاة الأعضاء للأعضاء يستوي فيه جميع أعضاء المار هو الصحيح، كما في التتمة؛ وأعضاء المصلي كلها كما قاله بعضهم أو أكثرها، كما قاله آخرون، كما في الكرماني. وفيه إشعار بأنه لو حاذى أقلها أو نصفها لم يكره، و في الزاد: أنه يكره إذا حاذى نصفه الأسفل النصف الأعلى من المصلي، كما إذا كان المار على فرس اهـ تأمل". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں