بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تاخیر سے عشاء کی نماز ادا کرتے ہوئے صبح صادق ہوگئی


سوال

میں نے آج کی نماز عشاء وہ صبح کے ٹائم پڑھی جو تقریبا تین 55 کے قریب وقت تھا اور میں نمازِ عشاء کے فرض ادا کر رہا تھا کہ فجر کی اذان کا وقت ہو گیا اور اذان ہو رہی تھی تو کیا میں نماز پوری کر سکتا ہوں، کیا میری نماز ادا ہو جائے گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کرنا کہ صبح صادق کا وقت قریب ہوجائے، مکروہ ہے، تاہم اگر کسی نے عشاء  کے آخری وقت میں نماز شروع کری، اور نماز کے دوران ہی فجر کا وقت داخل ہوگیا، تو نماز پوری کرے اس صورت میں اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، بلکہ عشاء کی فرض نماز  ادا ہو ہوجائے گی،  نماز کا اعادہ واجب نہیں ہوگا۔

مَجمع الأنهُر في شرح ملتقَى الأبحُر میں ہے:

"وفيه إشارة إلى أنه لو شرع في الوقتية وفي الوقت سعة وأطال القراءة حتى ضاق لا تجوز ثانيا في ضيق الوقت كما في النهاية وإلى أنه لو ظن سعة الوقت ثم تبين خلافه لم تجز الوقتية وقيل: جاز وإلى أنهلو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد وهو الأصح وإلى أن العبرة لأصل الوقت وقيل للوقت المستحب الذي لا كراهية فيه والأول قياس قولهما والثاني قياس قول محمد."

(كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ١ / ١٤٥ - ١٤٦، دار إحياء التراث العربي، بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144510101327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں