بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں کچھ حصہ لے کر میراث سے دست برداری کی تحریر لکھنا


سوال

 ایک باپ اپنے زندگی میں ایک بڑے بیٹے کو اس کا حق دے دے اور اسٹامپ بھی لکھ  دے کہ اس بیٹے کا بقیہ ورثاء کے ساتھ  کچھ دعوی نہیں ہوگا،  لیکن باپ کی فوتگی سے تقریباً  10، 12سال بعد یہی بڑا بیٹا باقی بھائیوں پر دعوی دائر کرتا ہے کہ جو مجھے ملا ہے وہ تو  ہبہ ہے اور اب جو میرے باپ کے نام پر جائیداد ہے اس میں میرا میراث کا حصہ ہے وہ مجھے دے دیا جائے؛ کیوں کہ میراث تو بعد الموت تقسیم کی جاتی ہے تو چھوٹے بھائی کہتے ہیں کہ صحیح ہے لیکن آپ کو تو اس وقت والد نے جائیداد کا حصہ سے نقد رقم ادا کیا اور گھر دوکان جو تھا وہ دیا اور والد صاحب نے اسٹامپ بھی لکھ دیا تھا،  لیکن بڑا بھائی پہلے اسٹامپ کو جعلی کہتا تھا،  اب جوعدالت میں اسٹامپ صحیح ثابت کیاگیا تو مانتا نہیں،  اور نہ اپنے لیے ہوئے حق پر قسم اٹھاتا ہے،  لیکن صرف عدالت کے چکر میں گھوم رہاہے تو  کیا اب بھی والد  کی میراث میں اس کا حق ہے یا نہیں؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر واقعۃً مذکورہ بھائی نےاپنے  حصہ  کی کل یا کچھ رقم  وصول کر لی تھی اور اس کے بعد وہ اپنے حصے سے دست بردار ہوگئے تھے اور  ان سے یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ اب اپنے حصے کا مطالبہ نہیں کریں  گے تو اب اس معاہدہ کی رو سے ان کو مزید حصہ نہیں ملے گا، تاہم اگر دیگر بھائی اپنی خوشی سے دل جوئی کے لیے ان کو کچھ رقم مزید  دے  دیں تو شرعاً کوئی قباحت نہیں۔

" تکملة رد المحتار علی الدر المختار" میں ہے:

" الإرث جبري لَايسْقط بالإسقاط". (ج: 7/ص:505 / کتاب الدعوی، ط :سعید)

"الأشباه والنظائر" لابن نجیم میں ہے: 

"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَايَبْطُلُ بِالتَّرْك". (ص:309- ما یقبل الإسقاط من الحقوق وما لایقبله، ط:قدیمی) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں