بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو الحجة 1446ھ 01 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

تقسیم ترکہ سے قبل قرض ادا کیا جائے گا


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا اور ان کی جائیداد کی تقسیم ہو گئی۔ اس کے بعد میرے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن نے اپنے حصے کے پیسے ملا کر ایک مکان خریدا، جو بعد میں بیچ دیا۔ میرے بھائی نے اس فروخت کی رقم میں سے کچھ حصہ تو میری بہن کو دے دیا، لیکن کچھ رقم باقی رہ گئی، جو میرے بھائی کے ذمے تھی۔ بھائی نے کہا کہ وہ یہ رقم بعد میں دے گا، لیکن اسی دوران اس کا انتقال ہو گیا، اور کچھ عرصے بعد میری بہن کا بھی انتقال ہو گیا۔ میری بہن کے شوہر پہلے ہی وفات پا چکے تھے اور ان کی کوئی اولاد بھی نہیں تھی، لہٰذا ہم بہن بھائی ان کے وارث ہیں ۔

میرے مرحوم بھائی کی پنشن ان کی اہلیہ کو ملتی ہے۔ اب ہماری بھابھی کہہ رہی ہیں کہ میرے شوہر پر جو ہماری بہن کا قرض تھا، وہ میں کیوں ادا کروں؟ کیا وہ یہ قرض ادا کرنے کی پابند ہیں یا نہیں؟ اور اگر ادا کرنا ہوگا تو وہ کس کو دیا جائے گا، کیوں کہ قرض لینے والی بہن بھی وفات پا چکی ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں،  مذکورہ پنشن جو مرحوم بھائی کی بیوہ کو ملتی ہے ،اس پنشن سے بیوہ پر مرحوم کا قرض ادا کرنا لازم نہیں ہے ، البتہ اگر مرحوم بھائی نے    اس کے علاوہ ترکے میں کچھ چھوڑ اہو تو  شرعاًمرحوم کے حقوقِ متقدمہ، یعنی تجہیز و تکفین (کفن، دفن) کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمے مرحومہ بہن کا جو قرض تھا، اسے باقی ماندہ ترکہ سے ادا کیا جائے گا۔ اور چوں کہ بہن بھی انتقال کر چکی ہیں اور سائل کے سوال کے مطابق اگر واقعتاً بہن بھائیوں کے علاوہ کوئی اور وارث موجود نہیں ہے، تو یہ رقم زندہ بہن بھائیوں میں تقسیم کی جائے گی اور ان کے درمیان "لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ" (یعنی ہر بہن کے لیے ایک حصہ اور بھائی کے لیے اس کا دوگنا) کے قاعدہ کےمطابق تقسیم ہوگی۔

اور اگر مرحوم بھائی نے ترکہ میں کچھ بھی نہیں چھوڑا تو بیوہ پر پنشن میں سے قرض کی ادائیگی لازم تو  نہیں تاہم اگر وہ مرحوم کا قرض ادا کردے تو یہ مرحوم کے ساتھ تبرع واحسان کا معاملہ ہوگا۔ 

سراجی میں ہے:

"تتعلق بترکة المیت حقوق أربعة مرتبة: الاول: یبدأ بتکفینه وتجھیزه من غیر تبذیر ولا تقتیر، ثم تقضی دیونه من جمیع ما بقی من ماله".

(الحقوق المتقدمة بترکة المیت،ص:5،ط: البشریٰ)

وفيه أيضاً :

"و مع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين، يصرن به عصبة ؛لاستوائهم في القرابه إلى الميت".

(أحوال الأخوات لأب وأم،ص:25،ط:البشریٰ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں