بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکبیرات انتقال کا حکم


سوال

 باجماعت نماز میں اگر رکعات رہ گئی ہوں، اور امام صاحب سلام پھیرلے، جب باقی رہ گئی رکعات کےلیے کھڑے ہوں تو تکبیر کہہ سکتے ہیں؟

اگر امام صاحب التحیات میں ہوں ،اور جماعت میں شامل ہونا ہے، تو بھی تکبیر کہہ سکتے ہیں؟

جواب

 مسبوق امام کے سلام پھیرنے کے  بعد  بقیہ رکعات مکمل کرنے کے لیے جب کھڑا ہو تو تکبیر کہے اسی طرح جب  امام  التحیات میں ہوتو امام کے ساتھ نماز میں شامل ہونے کے لیے تکبیر تحریمہ کہنا فرض ہے اور پھر التحیات میں بیٹھنے کے لیے تکبیر کہنا سنت ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"والصحيح قول العامة لما روي عن علي وابن مسعود وأبي موسى الأشعري وغيرهم أن النبي - صلى الله عليه وسلم - «كان ‌يكبر عند كل خفض ورفع» .وروي أنه كان ‌يكبر وهو يهوي والواو للحال ولأن الذكر سنة في كل ركن ليكون معظما لله تعالى فيما هو من أركان الصلاة بالذكر كما هو معظم له بالفعل فيزداد معنى التعظيم والانتقال من ركن إلى ركن بمعنى الركن لكونه وسيلة إليه فكان الذكر فيه مسنونا."

‌‌(كتاب الصلاة، فصل في سنن حكم التكبير، ج:1، ص:207، ط: دار الكتب العلمية)

 فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ثم يكبر) أتى بثم للإشعار بالاطمئنان فإنه سنة أو واجب على ما اختاره الكمال، (قوله: مع الخرور) بأن يكون ابتداء التكبير عند ابتداء الخرور وانتهاؤه عند انتهائه شرح المنية."

(‌‌كتاب الصلاة، فرائض الصلاة، فصل في بيان تأليف الصلاة إلى انتهائها، ج:1، ص:497، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں