بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تکبیرات انتقالیہ میں تکرار کرنا


سوال

مفتیان دارالافتاء بنوری ٹاؤن کراچی آپ کے فتوی نمبر 144503101491 کے سوال میں وضاحت طلب کی گئی ہے، تو سوال پھر سے وضاحت کے ساتھ ارسال کیا جا رہا ہے، کہ ہمارے یہاں امام صاحب نماز میں تکبیرات انتقالیہ میں تکرار کرتے ہیں ،یعنی تکبیر "اللہ اکبر پھر اللہ اکبر" اسی طرح رکوع میں جاتے وقت "اللہ اکبر پھر اللہ اکبر" اسی طرح " سمع اللہ لمن حمدہ پھرسمع اللہ لمن حمدہ" خاص طور پر "سمع اللہ لمن حمدہ" کے بعد پھر قدرے آواز سے "اللہ اکبر" کہتے ہیں، پھر زور سے اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے میں جاتے ہیں، جب پوچھا گیا کہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ: میں نہیں کرتا ، یعنی ان کی یہ عادت بن چکی ہے ، آیا امام صاحب کا اس طرح کرنا درست ہے؟ ان کے پیچھے مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ نماز کی حالت میں ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف جاتے وقت ایک مرتبہ تکبیر کہنا سنت ہے،اگر کوئی ایک سے زائد مرتبہ تکبیر کہے تو اس سے نماز تو ہوجائے گی،لیکن جان بوجھ کر ایسا نہیں کرنا چاہیے ۔مذکورہ امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے۔

چونکہ مذکورہ امام صاحب کا موقف سائل کے موقف سے جدا ہے،اس لیے بہتر یہی ہے کسی مستند عالم کے پاس امام صاحب  اور سائل آ کر اپنا مسئلہ حل کرائیں۔

مجمع الانہر میں ہے:

"والتكبير ‌سنة كذا في أكثر الكتب."

(كتاب الصلوة، ج:١، ص:٩٨، ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں