بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکبیراتِ تشریق کے الفاظ اور پڑھنے کا مسنون طریقہ


سوال

بنوری ٹاؤن کے فتوی نمبر 144210200020 میں ایک وضاحت مطلوب ہے ۔ 

۱۔ جیسا کہ کہا گیا کہ تکبیراتِ تشریق ایک ہی مرتبہ واجب ہے اور یہی مسنون بھی ہے ، یہاں متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں بھی شاید  3  مرتبہ پڑھنے کا عام رواج ہے ، زیادہ اچھا طریقہ کیا ہے ، ایک مرتبہ پڑھ کر خاموش ہوجانا چاہیے یا امام اور باقی نمازیوں کے ساتھ  3 کا عدد پورا کریں؟

۲۔ یہاں عرب ممالک میں تکبیراتِ تشریق کے الفاظ احناف سے ذرا الگ ہیں ، صحیح الفاظ کی رہنمائی فرمادیں!

جواب

۱۔ صورتِ مسئولہ میں جس فتوے کا حوالہ دیا گیا ہے اس میں وضاحت کی جاچکی ہے کہ بہتر یہی ہے کہ ایک ہی مرتبہ تکبیراتِ تشریق پڑھی جائیں ، یہی واجب اور مسنون ہے ، البتہ اگر کوئی سنت سمجھے بغیر ایک سے زائد مرتبہ بھی پڑھ لے اور اس کو عادت نہ بنائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ معمول یہی ہونا چاہیے کہ بندہ ایک ہی مرتبہ تکبیرات پڑھ کر خاموش ہوجائے ۔

رہی بات پاکستان میں  عام رواج کی تو  یہاں  عمومًا ایک ہی مرتبہ تکبیرات پڑھنے  کا  معمول ہے ۔

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے :

’’ تکبیرتشریق ایک دفعہ کہناواجب ہے،اس سے زیادہ واجب نہیں ہے۔  درمختار میں عینی  سے نقل کیاہے کہ زیادہ کہنے میں فضیلت وثواب ہے، کچھ حرج نہیں ہے،لیکن شامی میں ابوالسعودسے نقل کیاہےکہ ایک مرتبہ سے زیادہ کہناخلافِ سنت ہے،  پس بہتر ہے کہ ایک دفعہ پراکتفا کیاجائے‘‘ ۔(5/150)

فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:

’’ تکبیرایک بارکہناواجب ہے،تین بارکہنامسنون نہیں،تین بارکہنے کاقول صحیح اورمفتیٰ بہ نہیں ہے‘‘۔(6/175)فقط واللہ اعلم

۲۔ تکبیراتِ تشریق  کی ابتدا میں دوبار "اللّٰه أكبر" ہے، پھر کلمۂ تہلیل کےبعد دو بار  "اللّٰه أكبر" ہے، یوں کل چار بار "اللّٰه أكبر" ہوا، اور ابتدا میں تین بار"  اللہ اکبر "  کہنا حنفیہ ک نہیں ہے۔

"اللّٰه أكبر اللّٰه أكبر، لا إله إلا اللّٰه و اللّٰه أكبر، الله أكبر و للّٰه الحمد ".

فتاوی شامی میں ہے:

"صفته (اللّٰه أكبر اللّٰه أكبر، لا إله إلا اللّٰه و اللّٰه أكبر، الله أكبر و للّٰه الحمد) هو المأثور عن الخليل.

(قوله: صفته إلخ) فهو تهليلة بين أربع تكبيرات ثم تحميدة والجهر به واجب وقيل سنة قهستاني (قوله: هو المأثور عن الخليل) وأصله أن جبريل عليه السلام لما جاء بالفداء خاف العجلة على إبراهيم فقال: الله أكبر الله أكبر، فلما رآه إبراهيم عليه الصلاة والسلام قال: لا إله إلا الله، والله أكبر فلما علم إسماعيل الفداء قال: الله أكبر ولله الحمد كذا ذكر الفقهاء ولم يثبت عند المحدثين كما في الفتح بحر أي هذه القصة لم تثبت أما التكبير على الصفة المذكورة فقد رواه ابن أبي شيبة بسند جيد عن ابن مسعود أنه كان يقوله ثم عمم عن الصحابة وتمامه في الفتح، ثم قال: فظهر أن جعل التكبيرات ثلاثا في الأول كما يقوله الشافعي، لاثبت له."

(باب العیدین، ۲ْ۱۷۸، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144211200289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں