ہمارے یہاں امام صاحب نماز میں تکبیرات انتقالیہ میں تکرار کرتے ہیں جیسے "سمع اللہ لمن حمدہ" کے بعد پھر قدرے آواز سے "اللہ اکبر" کہتے ہیں، آیا امام صاحب کا اس طرح کرنا درست ہے؟ ان کے پیچھے مقتدیوں کی نماز کا کیا ہوگا؟
نماز کی حالت میں ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف جاتے وقت ایک مرتبہ تکبیر کہنا سنت ہے،اگر کوئی ایک سے زائد مرتبہ تکبیر کہے تو اس سے نماز تو ہوجائے گی،البتہ جان بوجھ کر ایسا نہیں کرنا چاہیے ۔
باقی مذکورہ سوال مبہم اور وضاحت طلب ہے ، تکبیرات انتقالیہ میں تکرار کس طرح ہوتا ہے ؟ اس کی وضاحت کی جائے،نیز سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد قدرے آواز سے جو امام صاحب اللہ اکبر کہتے ہیں تو یہ تکبیر سجدے میں جانے کے لیے کہتے ہیں یا کسی اور مقصد سے کہتے ہیں ؟مکمل وضاحت کے بعد اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
مجمع الانہر میں ہے:
"والتكبير سنة كذا في أكثر الكتب."
(كتاب الصلوة، ج:١، ص:٩٨، ط:دار إحياء التراث العربي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144503101491
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن