کیا تکبیر تشریق یکم ذی الحجہ سے پڑھ سکتے ہیں؟اس کی وضاحت فرمادیجیے!
واضح رہے کہ احادیث میں آپ ﷺ اور صحابہ سے تکبیرات تشریق کے متعلق جو معمول ثابت ہے وہ یہی ہے کہ نو ذوالحجہ کی صبح فجر کی نماز سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک کی فرض نماز کے بعد تکبیرات تشریق پڑھی جاتی تھی؛ لہذا سنت کی اقتدا میں ان ہی ایام میں فرض نمازوں کے بعد تکبیرات تشریق پڑھنا واجب ہے۔
البتہ اگر کوئی شخص محض اللہ کی بڑائی اور تعظیم بیان کرنے کی خاطر یکم ذو الحجہ سے عام اوقات میں بھی تکبیرات تشریق پرھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے، البتہ نو ذو الحجہ کی فجر سے پہلے تک کی کسی نماز کے بعد ان تکبیرات کو سنت سمجھ کر پڑھنا یا بلند آواز سے پڑھنا درست نہیں ہے۔
قرآنِ کریم میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
{وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ}
ترجمہ: اور تم اللہ کو یاد کرو مخصوص چند دنوں میں۔ (البقرۃ : 203)
تفسیر ابن کثیر میں ہے :
"قال ابن عباس : " الأيام المعدودات " أيام التشريق، و " الأيام المعلومات " أيام العشر. وقال عكرمة: {واذكروا الله في أيام معدودات} يعني : التكبير أيام التشريق بعد الصلوات المكتوبات: الله أكبر، الله أكبر".
(حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ ایامِ معدودات ( مخصوص چند دنوں ) سے مراد ایامِ تشریق ہیں۔
(اعلاء السنن 4/148)
اس طرح حدیث سنن الدارقطنی میں ہے :
"عن جابر عن أبي الطفيل عن علي وعمار أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يجهر في المكتوبات بـ {بسم الله الرحمن الرحيم}، وكان يقنت في الفجر، وكان يكبر يوم عرفة صلاة الغداة ويقطعها صلاة العصر آخر أيام التشريق". (2/389)
السنن الکبری للبیہقی میں ہے :
"عن عبد الرحمن بن سابط عن جابر : قال كان النبى صلى الله عليه وسلم يكبر يوم عرفة صلاة الغداة إلى صلاة العصر آخر أيام التشريق."(3/315)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201726
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن