تکافل کی شرعی حیثیت كيا ہے؟اور کیا تکافل کروانا جائز ہے؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام چلارہے ہیں ، یہ بھی ناجائز معاملات پر مشتمل ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100418
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن