بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل اور فاریکس میں جواز کے قائلین کے فتوی پر عمل کرنا


سوال

اسلامی   تکافل پر  دوسرے  علماء کے فتاوی اس  کے شرعًا جائز ہونے کی تصددیق کرتے ہیں،  اسی طرح  CFx کاروبار پر علماء کے جائز ہونے کے فتاویٰ موجود ہیں، آپ حضرات کا فتاویٰ اس کے برعکس ہے، لہذا  بندہ اس مسئولہ صورت میں مجاز علماء کے فتویٰ پر عمل پیرا ہے  چوں کہ علماء کا اس میں اختلاف ہے، صورتِ بالا میں لچک اور تقویٰ کا تقابل ہے،  لہٰذا عامل  تکافل اور  CFx کاروبار  میں علماء  کی تصدیق  اور  جائز  ہونے  کے  فتوی  پر عمل پیرا ہے۔ اگر آخرت میں حساب ہوا تو مجاز علماء ہوں گے،  جن کے فتاویٰ اس کے حق میں ہیں،   واللہ اعلم

جب ایک مسئلہ  پر  علماء کی رائے مختلف ہو  تو عامل اس پر عمل کرنے کا حق رکھتا ہے جس میں لچک اور اس کا فائدہ ہے،  اس صورت میں وہ گناہ گار نہ ہو گا اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ علماء  ہی جواب دہ  ہوں گے۔

جواب

تحریر بالا بظاہر مروجہ اسلامی بینک کاری اور تکافل کے عدمِ  جواز  کے کسی فتویٰ پر تبصرہ معلوم ہورہی ہے، کوئی مستقل سوال نہیں ہے، تحریر بالا سے  عدمِ جواز کے فتویٰ کے بارے میں جو شبہ ظاہر ہورہا ہے، اس کی وضاحت یہ ہے:

مروجہ غیر سودی بینکاری اور تکافل  کے  حوالہ سے علماء کا  اختلاف راجح مرجوح کا اختلاف نہیں، بلکہ یہ اختلاف، حلال اور حرام کا اختلاف ہے،  جو علماء مروجہ غیر سودی بینک کاری میں انویسٹمنٹ کرنے یا تکافل سے منع کرتے ہیں وہ اسے حرام قرار دیتے ہیں، ایسے مسئلہ میں بہرحال حرام کو مقدم رکھا جاتا ہے۔

جب کہ  مذکورہ مسئلہ میں عدمِ جواز کی رائے کا دلائل کے اعتبار سے قوی ہونا اور حنفیہ کے اصولوں کے مطابق ہونا نیز حرمت اور جواز کے اختلاف کے موقع پر احتیاط کے پیشِ نظر حرمت کے پہلو پر عمل کرنا ہی راجح ہے۔

  بالفرض حلال کہنے والوں کے موقف کو تسلیم کیا جائے تو اسلامی بینک اور تکافل   زیادہ سے زیادہ مباح عمل ہے، دوسری طرف حرام میں وقوع کا امکان ہے، مباح کو اختیار کرنے کی بجائے حرام سے بچنا فرض ہے۔

باقی فاریکس ٹریڈنگ میں بہت سی شرعی خرابیاں موجود ہیں،   فاریکس کو  علی الاطلاق  جائز کہنے والوں کا ہمیں علم نہیں ہے، کہ وہ کس بنیاد پر اس کو جائز قرار  دیتے ہیں۔

دونوں مسئلوں کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

تکافل ماڈل اور اس کی شرعی خرابیاں

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں