بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل کی شرعی حیثیت


سوال

 موجودہ تکافل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟اکثر لوگ اس میں ارکان بن کر شامل ہوتے ہیں اور پھر دوسرے لوگوں کو بھی شامل ہونے کی سعی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ: اس کی جواز پر فلاں کا فتوی ہے وغیرہ،تو آیا یہ درست ہے؟ اگر نہیں تو برائے کرم اس کی شرعی حکم کیا ہے؟ 

جواب

ہمارے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام  چلارہے ہیں ، یہ بھی ناجائز معاملات پر مشتمل ہے،  لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے  کتاب ”مروجہ تکافل اور شرعی وقف‘‘  کتاب ”مروجہ تکافل کا فقہی جائزہ“ اورنیچے دیے گیے لنک کی مراجعت کی جاسکتی ہے۔

تکافل ماڈل اور اس کی شرعی خرابیاں

مروَّجہ تکافل اور ایک مغالطہ!


فتوی نمبر : 144406100371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں