بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکبر سے متعلق حدیث کی تشریح


سوال

التکبر مع المتکبرین عبادۃ أو صدقۃ "کی واضح تشریح درکار ہے؛ کیوں کہ  دوسری طرف احادیث میں ذرہ برابر تکبر کی سخت مذمت آئی ہے .  تو کیا یہ حدیث درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ   سائل نے جو الفاظ بطور حدیث کے نقل  کیے ہیں کہ" التکبر مع المتکبرین عبادۃ أو صدقۃ" یعنی "متکبرین کے ساتھ تکبر اختیار کرنا عبادت یا صدقہ ہے "  یہ الفاظ عوام الناس کی زبانوں پر مشہور  ہیں، بطورِ حدیث ان کا ثبوت نہیں ہے،  مزید یہ کہ اپنے مفہوم کے اعتبار سے شریعت کی تعلیمات کے مطابق نہیں  ہیں؛ کیوں کہ  تکبر ایک ایسی روحانی بیماری ہے جس سے انسان اللہ تعالی کی نگاہ سے گر جاتا ہے اور حدیث مبارک میں ذرہ برابر تکبر کو بھی جنت سے محرومی کا سبب قرار دیا گیا ہے نیز  کسی مسلمان  کے ساتھ اس بنا  پر تکبر سے پیش آنا کہ وہ شخص متکبرہے یہ اس کے ساتھ  بدگمانی ہے جو مزید ایک گناہ ہے ،لہذا ان الفاظ کو بطور حدیث بیان کرنا بھی شرعا جائز نہیں ہے اور بطور اسلامی تعلیمات کے بھی اس کی تشہیر  جائز نہیں ہے۔

"كشف الخفاء ومزيل الإلباس عما اشتهر من الأحاديث على ألسنة الناس" میں ہے:

"فهذه عبارة مشهورة على ألسن الناس بألفاظ مختلفة منها (التكبر على المتكبر حسنة و في لفظ صدقة)، و ليست بحديث كما ذكر العجلوني في كشف الخفاء ."

(ص/314)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100547

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں