بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تجہیز وتدفین کے فضائل


سوال

چار اعمال کی فضیلت معلوم کرنی ہے؟(1)قبر کھودنے کی کیافضیلت ہے ؟(2)غسل دینے کی کیا فضیلت ہے ؟(3)کفن پہنانے کی کیا فضیلت ہے ۔؟(4)کندھادینےکی کیا فضیلت ہے؟

جواب

 واضح رہےکہ میت کےلیے قبر کھودنے ،غسل دینے ،کفن پہنانےاور کندھا دینے کی فضیلت  احادیث  مبارکہ سے ثابت ہے:

مستدرک حاکم میں ہے:

"عن ابي رافع قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: من غسل ميتًا فكتم عليه غفر له أربعين مرةً، و من كفن ميتًا كساه الله من السندس و استبرق الجنة، و من حفر لميت قبرًا فأجنه فيه أجرى له من الأجر كأجر مسكن أسكنه إلى يوم القيامة. هذا حديث صحيح على شرط مسلم و لم يخرجاه".ھذا حدیث صحیح  علی  شرط مسلم ولم یخرجاہ"۔

(المستدرك علی الصحیحین للحاکم، کتاب الجنائز: 505/1، رقم الحدیث:1307، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت)

یعنی جس آدمی نے میت کو غسل دیا اور اس کے عیوب کی پردہ پوشی کی اس کی چالیس بار مغفرت کی جائے گی، جس نے میت کو کفن پہنایا اللہ تعالی اسے جنت کے سندس و استبرق  (باریک اور دبیز ریشم )کا لباس پہنائیں گے، اور جس نے میت کے لیے قبر کھودی اس کے لیے قیامت تک ایسا ثواب لکھا جائے گا جیسے اس نے گھر بنا کر اس میں ٹھہرایا ہو ۔

سنن ابن ماجہ  میں  ہے:

"عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من غسل ميتا، وكفنه، وحنطه، وحمله، وصلى عليه، ولم يفش عليه ما رأى، خرج من خطيئته، مثل يوم ولدته أمه"

(باب ماجاءفی غسل المیت 469/1: رقم الحدیث: 1462،دار احیاء الکتب العربیہ فیصل عیسی الباہی الحلبی)

 ترجمہ: حضرت علی     رضی اللہ عنہبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو کسی میّت کو غسل دے ، کفن پہنائے، خوشبو لگائے اور اس کو اٹھائے، نماز جنازہ پڑھے اور کوئی عیب وغیرہ دیکھے ،تو اس کو ظاہر نہ کرے، وہ اپنی خطاؤں سے ایسے پاک صاف ہو جاتا ہے، جیسے وہ اپنی پیدائش کے دن خطاؤں سے پاک صاف تھا۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں