تجدیدِ نکاح کا کیا طریقہ ہے؟ کیا تجدیدِ نکاح کےلیے خطبہ نکاح لازمی ہے یا اس کے بغیر بھی نکاح واقع ہو جائے گا؟
تجدیدِ نکاح کا طریقہ یہ ہے کہ خطبہ نکاح پڑھنے کے بعددو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ ایجاب و قبول کیا جائے۔
تجدید نکاح احتیاطاً ہو یا نکاح ختم ہونے کے بعد دوبارہ نکاح کیا جائے بہر صورت دونوں کا طریقہ ایک ہے، البتہ فرق یہ ہے کہ نکاح ختم ہونے کے بعد تجدیدِ نکاح ہو تو نیا مہر لازم ہوگا، جب کہ احتیاط کی بنا پر نکاح کی تجدید کی گئی ہو تو نیا مہر متعین کرنا ضروری نہیں ہے، اور اس نفسِ نکاح سے( جب کہ مہر میں اضافہ مقصود نہ ہو ) مہر بھی لازم نہیں ہوگا۔
مزید دیکھیے:
بدائع الصنائع میں ہے:
فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد۔
(كتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن: 3/ 187، ط: سعید)
البحر الرائق میں ہے:
وفي المجتبى يستحب أن يكون النكاح ظاهرا، وأن يكون قبله خطبة۔
(كتاب النكاح: 3/ 87، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
ولو تزوج امرأة بألف درهم ثم جدد النكاح بألفين... المختار عندنا أن لا تلزمه الألف الثانية، كذا في الظهيرية. وفتوى القاضي الإمام على أنه لا يجب بالعقد الثاني شيء إلا إذا عنى بالزيادة في المهر فحينئذ يجب المهر الثاني، كذا في الخلاصة... وإن جدد النكاح للاحتياط لا تلزمه الزيادة بلا نزاع، كذا في الوجيز للكردري.
(كتاب النكاح، الباب السابع في المهر، الفصل السابع في الزيادة في المهر والحط عنه فيما يزيد وينقص: 1/ 313، ط: ماجديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144506101334
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن