بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تجدیدِ ایمان کے لیے کون سا کلمہ پڑھے؟


سوال

تجدیدِ ایمان کے لیے کون سا کلمہ پڑھنا ہوگا ’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ‎‘‘ یا ’’أَشهد أن لا إلٰه إلا اللّٰه و أشهد أن محمّدًا عبده و رسوله‘‘ پڑھنا ہوگا یا کوئی اور؟

جواب

تجدیدِ ایمان کے لیے بنیادی طور پر اللہ تعالیٰ کی توحید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کرنا ضروری ہوتا ہے؛ لہذا اس کے لیے کلمۂ شہادت زبان سے ادا کیا جائے  یعنی یہ کلمہ پڑھ لے:

’’أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمََّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُه‘‘. اگر کلمہ طیبہ پڑھ لیا جائے یعنی ’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ‎‘‘ تو یہ بھی کافی ہے۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ کی کتابوں، فرشتوں، رسولوں، آخرت کے دن، اچھی بری تقدیر اور روزِ قیامت جیسے بنیادی عقائد پر ایمان کا اعتراف کرلے۔ نیز اگر کسی چیز سے انکار کی بنا پر ایمان سے خارج ہوگیا تھا تو اس کا اقرار کر لے (مثلاً توحید کا انکار کرنے کی وجہ سے ایمان سے خارج ہوگیا تھا تو توحید کا اقرار کرے)، اور کسی ایسی چیز کو اختیار کرلیا تھا جو ایمان کے خلاف تھی تو اس سے بے زاری اور براءت کرے، مثلاً عیسائی مذہب اختیار کر لیا تھا جس وجہ سے ایمان سے خارج ہوگیا تھا (العیاذ باللہ) تو عیسائی مذہب سے بے زاری  اور براءت کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 228):

"ثم اعلم أنه يؤخذ من مسألة العيسوي أن من كان كفره بإنكار أمر ضروري كحرمة الخمر مثلًا أنه لا بد من تبرئه مما كان يعتقده لأنه كان يقر بالشهادتين معه فلا بد من تبرئه منه كما صرح به الشافعية وهو ظاهر".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203201494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں