بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجدید ایمان کا طریقہ اور سبب


سوال

 تجدید ایمان کا کیا طریقہ ہے؟

2: نیز کیا دوبارہ اسلام قبول کرنا اورتجدید ایمان کرنا ایک ہی بات ہے؟

3: نیز کیا تجدید ایمان کے لیے  گواہوں کے سامنے کلمہ پڑھنا ضروری ہوتا، جب کہ کلمہ کفر اکیلے میں بکا ہو؟

4: ًکیا شرک و کفر دونوں سے توبہ کرنے کے لیے  تجدید ایمان کرنا ہوتا ہے؟

جواب

1:تجدیدِ ایمان کے لیے بنیادی طور پر اللہ تعالیٰ کی توحید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کرنا ضروری ہوتا ہے،  لہذا تجدید ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ اولاً توبہ کرے پھر  کلمۂ شہادت زبان سے ادا کیا جائے اور دل سے اس کی تصدیق کی جائے،اس کے لیے  کلمۂ شہادت زبان سے ادا کیا جائے  یعنی یہ کلمہ پڑھ لے:

"أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمََّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُه"اگر کلمہ طیبہ پڑھ لیا جائے یعنی"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰه" تو یہ بھی کافی ہے۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ کی کتابوں، فرشتوں، رسولوں، آخرت کے دن، اچھی بری تقدیر اور روزِ قیامت جیسے بنیادی عقائد پر ایمان کا اعتراف کرلے۔ نیز اگر کسی چیز سے انکار کی بنا پر ایمان سے خارج ہوگیا تھا تو اس کا اقرار کر لے (مثلاً توحید کا انکار کرنے کی وجہ سے ایمان سے خارج ہوگیا تھا تو توحید کا اقرار کرے)، اور کسی ایسی چیز کو اختیار کرلیا تھا جو ایمان کے خلاف تھی تو اس سے بے زاری اور براءت کرے، مثلاً عیسائی مذہب اختیار کر لیا تھا جس وجہ سے ایمان سے خارج ہوگیا تھا تو عیسائی مذہب سے بے زاری  اور براءت کرے۔

2:اگر کوئی شخص اپنے کسی قول یا عمل کی وجہ سے دائرۂ اسلام سے نکل گیا ہو تو   اس کو   دوبارہ اسلام قبول کرنے  کے لیے ” تجدیدِ ایمان“ کرنا ہوتا ہے، جس کا طریقہ  سوال نمبر ایک کے جواب میں ذکر  ہوا، لہذا اس معنی کر دوبارہ اسلام قبول کرنے اور تجدید ایمان کا طریقہ ایک ہی ہے، البتہ مسلمانوں کو بھی  وقتاً فوقتاً  اپنے ایمان کو  کلمہ طیبہ وکلمہ شہادت سے تازہ کرتے رہنے کا حکم ہے، اس کو بھی ”تجدید ایمان“ کہتے ہیں، یہ ”تجدید ایمان“  مستحب  ہے۔

3: تنہائی  میں کفریہ کلمات کہنے کی صورت میں توبہ وتائب ہوکر  تنہائی ہی  میں ”تجدید ایمان “ کافی ہے، البتہ شادی شدہ ہونے کی صورت میں ” تجدید نکاح“ کے لیے گواہوں کی موجودگی شرط ہوگی۔

4: شرک اگر اعتقادی اور بلاتاویل   ہو تو چوں کہ  یہ کفر  ہے، اس لیے  اس صورت میں  بھی تجدید ِ  ایمان کرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(الإيمان ) وهو تصديق محمد صلى الله عليه وسلم في جميع ما جاء به عن الله تعالى مما علم مجيئه ضرورة وهل هو فقط أو هو مع الإقرار قولان وأكثر الحنفية على الثاني والمحققون على الأول."

(4/ 221، کتاب الجھاد، باب المرتد، ط: سعید)

وفیہ أیضا:

"ثم اعلم أنه يؤخذ من مسألة العيسوي أن من كان كفره بإنكار أمر ضروري كحرمة الخمر مثلًا أنه لا بد من تبرئه مما كان يعتقده لأنه كان يقر بالشهادتين معه فلا بد من تبرئه منه كما صرح به الشافعية وهو ظاهر."

(4/ 228، کتاب الجهاد، باب المرتد، ط :سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں