تراویح پڑھانے والے کی عمر کم سے کم کتنی ہونی چاہیے؟ اس سال ہمارے یہاں ایک بچے نے تراویح پڑھائی جس کی عمر تقریباً 13 سال ہے اور ہم نے سنا ہے کہ تراویح پڑھانے والے کی عمر کم سے کم 15 سال ہونی چاہیے (یعنی 15 سال کا ہونا شرط ہے ) ۔ آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں ۔ اور ہماری تراویح ہوگی کہ نہیں؟ یہ بھی بتائیں!
امامت کے لیے (خواہ فرض نماز کی ہو، یا تراویح، یا نفل کی) اما م کا بالغ ہونا شرعاً ضروری ہے، نابالغ کی امامت نا بالغ کے حق میں تو درست ہوتی ہے، بالغین کے حق میں درست نہیں ہوتی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر تیرہ سالہ لڑکا بالغ ہے تو اس کی اقتدا میں تراویح درست ہوگئی، البتہ اگر اس میں بلوغت کی کوئی علامت ظاہر نہ ہوئی ہو، تو ایسی صورت میں اس کی اقتدا میں بالغ کا تراویح ادا کرنا درست نہ ہوگا۔
ملحوظ رہے کہ علامتِ بلوغت کے ظاہر ہونے اور معتبر ہونے کی کم از کم عمر بارہ سال ہے، پندرہ سال عمر کا ہونا اس وقت ضروری ہے، جب کہ بلوغت کی کوئی علامت ظاہر نہ ہوئی ہو، البتہ اگر کوئی بارہ سال کی عمر میں بالغ ہو گیا ہو تو اس صورت میں امام بننے کے لیے پندرہ سال عمر کا ہونا ضروری نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَإِمَامَةُ الصَّبِيِّ الْمُرَاهِقِ لَصِبْيَانٍ مِثْلِهِ يَجُوزُ. كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَعَلَى قَوْلِ أَئِمَّةِ بَلْخٍ يَصِحُّ الِاقْتِدَاءُ بِالصِّبْيَانِ فِي التَّرَاوِيحِ وَالسُّنَنِ الْمُطْلَقَةِ. كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ الْمُخْتَارُ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا. كَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَهُوَ الْأَصَحُّ. هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ وَهُوَ قَوْلُ الْعَامَّةِ وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ. هَكَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ". ( الْبَابُ الْخَامِسُ فِي الْإِمَامَةِ وَفِيهِ سَبْعَةُ فُصُولٍ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي بَيَانِ مَنْ يَصْلُحُ إمَامًا لِغَيْرِهِ، ١ / ٨٥، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202964
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن