1۔کیا کالج کے یونیفارم میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟
2۔یونیفارم میں ٹائی بھی ہوتی ہے اور میں نے سنا ہے کہ ٹائی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیا یہ بات درست ہے اور اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے ؟
1۔کالج کا یونیفارم اگر اس قدر ڈھیلا ڈھالا ہو جس کے پہننے سے اعضاء واضح اور نمایاں نہ ہوتے ہوتواس میں نماز ہوجاتی ہے ،اور اگریونیفارم اتنا چست ہو جسے پہن کر اعضاء نمایا ں ہوتے ہوں،تو ایسے لباس میں نماز مکروہ ہوگی،یعنی فرض اداہوجائے گا مگر کامل ثواب نہیں ملے گا۔
2۔نماز کے دوران ٹائی اتار لینی چاہیے؛ کیوں کہ ٹائی صلحاء کے لباس میں سے نہیں ہے،بلکہ مشہور یہ ہے کہ یہ عیسائیوں کا مذہبی نشان ہے، ہاں اگر شدید مجبوری ہوتو اس میں بھی نماز پڑھ لے، کراہت کے ساتھ نماز ہو جائے گی۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه."
(كتاب الصلاة، الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الأول في الطهارة وستر العورة، ج:١، ص:٥٨، ط: رشيدية)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
" ٹائی ایک وقت میں نصاریٰ کا شعار تھا، اس وقت اس کا حکم بھی سخت تھا، اب غیر نصاریٰ بھی بکثرت استعمال کرتے ہیں، اب اس کے حکم میں تخفیف ہے، اس کو شرک یا حرام نہیں کہا جاۓ گا، کراہت سے اب بھی خالی نہیں، کہیں کراہیت شدید ہوگی، کہیں ہلکی۔"
(کتاب الحظر والاباحۃ، باب اللباس، ج:19، ص:289،ط:ادارۃ الفاروق)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100360
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن