بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جس وقت تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قبلتین میں کیوں تھے؟


سوال

جس وقت تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قبلتین میں کیوں تھے؟ مسجد نبوی میں کیوں نہیں تھے ؟ براہ کرم وضاحت فرما دیں ۔

جواب

روایات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُس وقت جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشر بن براء بن معرور رضی اللہ عنہ  کی والدہ کے گھر تشریف لے گئے تھے، وہیں ظہر کی نماز کا وقت ہوا اور نماز کے درمیان تحویل کا حکم نازل ہوا۔

فتح الباری میں ہے:

"واختلفت الرواية في الصلاة التي تحولت القبلة عندها وكذا في المسجد فظاهر حديث البراء هذا أنها الظهر وذكر محمد بن سعد في الطبقات قال يقال إنه صلى ركعتين من الظهر في مسجده بالمسلمين ثم أمر أن يتوجه إلى المسجد الحرام ‌فاستدار ‌إليه ودار معه المسلمون ويقال زار النبي صلى الله عليه وسلم أم بشر بن البراء بن معرور في بني سلمة فصنعت له طعاما وحانت الظهر فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بأصحابه ركعتين ثم أمر فاستدار إلى الكعبة واستقبل الميزاب فسمى مسجد القبلتين قال بن سعد قال الواقدي هذا أثبت عندنا."

(قوله باب قوله تعالى واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى، جلد:1، صفحہ: 503، طبع: دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں