بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کی نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنا


سوال

تہجد کی نماز میں اتنی بلند آواز میں قرات پڑھنا کہ اپنے کانوں کو سنائی دے مطلب درمیانی آواز میں پڑھنا جائز ہے؟

جواب

 تہجد کی نماز پڑھنے والے کے لیے آہستہ یا معتدل بلند آواز سے قراءت کرنا دونوں جائز ہے، البتہ اتنی بلند آواز میں قراءت نہ  کرے کہ دوسروں کے آرام یا اس کی نیند میں خلل واقع ہو، لہذا  تہجد کی نماز میں اس قدر آواز میں تلاوت کرنا کہ  اپنے کانوں کو سنائی دے ، جائز ہے۔ نیز  اتنی آواز میں تلاوت کرنا کہ جو  صرف اپنے کانوں کو سنائی دے، یہ جہری قراءت شمار نہیں ہوتی۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے :

"وفي التطوع بالنهار يخافت، وفي الليل يتخير اعتباراً بالفرض في حق المنفرد، وهذا لأنه مكمل له فيكون تبعاً.
"(قوله: اعتباراً بالفرض في حق المنفرد) هو المفيد لتعين المخافتة على المنفرد في الظهر والعصر، وإلا فقد كان قوله: ويخفيها الإمام في الظهر والعصر يعطي أنه لايتحتم على المنفرد كما قال عصام، واستدل عليه بأنه لايجب السهو بالجهر فيهما على المنفرد، والصحيح تعين المخافتة."

(1/ 327، كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، فصل في القراءة، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں