بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد اور وتر کا وقت اور تہجد کے لیے سونا


سوال

تہجد  کی نماز میں سونے کا کیا حکم  ہے ؟  اور  نماز عشاء کے  کتنی دیر بعد تہجد پڑ ھی جائے اور اس میں عشاء کی و تر کب پڑ ھی جائے؟

جواب

 تہجد کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور صبح صادق سے پہلے پہلے تک رہتا ہے،  تہجد کے  لیے سونا شرط نہیں ہے، لیکن عموماً   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کا تعامل  یہی رہاہے کہ  رات کے ابتدائی حصے میں سونے کے بعد  رات  کے آخر ی حصے یا درمیان شب میں بیدار ہوکر  پڑھتے  تھے؛ اس لیے اس کی افضل صورت یہی ہےکہ   ابتدائی رات میں سوجائے اور رات کےآخری پہرمیں تہجد کے نوافل ادا کیے جائیں، اور تہجد کے بعد وتر ادا  کیے جائیں۔

نیز اگر  تہجد  میں  اٹھنے کا یقین نہ ہو تو وتر کی نماز عشاء کے  ساتھ  ہی پڑھ  لی  جائے، اسے تہجد تک مؤخر نہ کیا جائے، اور اگر کسی  کی عام عادت تہجد میں بیدار ہونے کی ہے تو اس کے لیے افضل یہ ہے کہ وتر،   تہجد کے بعد ادا کرے،  تاہم اگر  وتر ادا کرکے سوگیا ، اور رات کو اللہ تعالیٰ نے اٹھ کر عبادت کی توفیق دے دی تو  وتر کے بعد بھی تہجد پڑھنا جائز ہے، اور اس وتر کا اعادہ بھی نہیں کرنا ہوگا۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

تہجد کا وقت کون سا ہے؟


فتوی نمبر : 144210201157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں