بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تحیۃ المسجد اور تحیۃ الوضو کا حکم


سوال

تحیۃ المسجد کیا ہے ؟ تحیۃ المسجد کسے کہتے ہیں؟ تحیۃ الوضوء کیا ہے تحیۃ الوضو کسے کہتے ہیں اسے کب پڑھنا چاہیے اور اس کے پڑھنے کا طریقہ کیا ہے اور یہ سنت ہے یا نفل؟

جواب

’’تحیۃ المسجد‘‘:

مسجد میں داخل ہونے کے بعد بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نفل پڑھنا سنت غیر مؤکدہ ہے ،اس نماز کو ’’تحیۃ المسجد ‘‘ کی نماز کہتے ہیں،اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہونے کے بعد بیٹھنے سے پہلے کوئی بھی فرض یا سنت یا نفل نماز پڑھ لے  تو   وہ نماز بھی  تحیۃ  المسجد کے قائم مقام ہوجاتی ہے ،اگرچہ اس میں تحیۃ المسجد کی نیت نہ کی ہو، اس کو تحیۃ المسجد کی نماز کا ثواب بھی مل جائے گا، اس صورت میں تحیۃ المسجد الگ سے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

’’تحیۃ الوضوء‘‘:

وضو کرنے کے بعد جسم خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نفل  نماز پڑھنا مستحب ہے، اس نماز کو ’’تحیۃ الوضو‘‘ کی نماز کہتے ہیں، اور اگر کوئی شخص وضو کرنے کے بعد کوئی فرض یا سنت وغیرہ پڑھ لے تب بھی کافی ہے، تحیۃ الوضو کا ثواب مل جائے گا  اور مستقل تحیۃ الوضو کی نیت سے بھی ادا کی جاسکتی ہے  کہ دو رکعت تحیۃ الوضو  کی پڑھتا ہوں، دل میں یہ نیت بھی کافی ہے ، زبان سے ادائیگی ضروری نہیں۔

ملحوظ رہے کہ مکروہ اوقات  میں (یعنی طلوعِ آفتاب، زوال، غروبِ آفتاب کے وقت اور فجر اور عصر کی نماز کے بعد)  تحیۃ المسجد یا تحیۃ الوضو کے نوافل پڑھنا درست نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"كداخل المسجد إذا اشتغل بالفرض ناب ذلك مناب ‌تحية ‌المسجد لحصول تعظيم المسجد."

(كتاب الصلاة، فصل في كيفية اداء سجدة التلاوة، 190/1، ط: دار الكتب العلمية)

وفیه أیضًا:

"وصار كمن دخل المسجد وأدى فرض الوقت، قام ذلك مقام ‌تحية ‌المسجد."

(كتاب الحج، فصل في مكان الإحرام، 166/2، ط: دار الكتب العلمية)

درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے:

"(وسن‌‌ تحية المسجد) وهي ركعتان قبل القعود لقوله - عليه الصلاة والسلام - «إذا دخل أحدكم المسجد فلا يجلس حتى يركع ركعتين» (وأداء الفرض ينوبها).

قال الملا خسرو:  (قوله وأداء الفرض ينوبها) قدمنا أن كل صلاة أداها عند الدخول تنوب عنها بلا نية التحية اهـ."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، 116/1، ط: دار إحياء الكتب العربية)

البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"فإن الفرض أو السنة تغني عن ‌تحية ‌المسجد."

(كتاب الحج، باب الإحرام، 357/2، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(‌وندب ركعتان بعد الوضوء) يعني قبل الجفاف كما في الشرنبلالية عن المواهب.

وفي حاشيته رد المحتار: (قوله ‌وندب ركعتان بعد الوضوء) لحديث مسلم «ما من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ويصلي ركعتين يقبل بقلبه ووجهه عليهما إلا وجبت له الجنة» خزائن، ومثل الوضوء الغسل كما نقله ط عن الشرنبلالي، ويقرأ فيهما الكافرون والإخلاص كما في الضياء، وانظر هل تنوب عنهما صلاة غيرهما كالتحية أم لا؟ ثم رأيت في شرح لباب المناسك أن صلاة ركعتي الإحرام سنة مستقلة كصلاة استخارة وغيرها مما لا تنوب الفريضة منابها، بخلاف تحية المسجد وشكر الوضوء فإنه ليس لهما صلاة على حدة كما حققه في الحجة. اهـ."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج: 2، ص: 22، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں