بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کا وقت رات کب سے شروع ہوتا ہے اور کب تک رہتا ہے؟


سوال

1-آج کل کیوں کہ رمضان کی وجہ  سے روزانہ سحری میں اُٹھنا پڑتا ہے ،تو کیا فجر کی اذان سے پہلے  تہجد کی نفل عبادت کی جا سکتی ہے؟

2- تہجد کا وقت رات کب سے شروع ہوتا ہے اور کب تک رہتا ہے؟

جواب

1-واضح رہے کہ تہجّد کی نماز سنت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ تہجّد کی نماز پڑھا کرتے تھے اور صحابہ کرام کو تہجّد کی نماز پڑھنے کی بہت زیادہ ترغیب دیتے تھے اور احادیث میں اس کے بہت زیادہ فضائل وارد ہیں، لہذا صورت مسئولہ میں تہجّد کی نماز صبح صادق سے پہلے پڑھنا  دنیا و آخرت میں باعث برکت ہے۔

2-صورت مسئولہ میں تہجّد کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے شروع ہوتا ہے، اور صبح صادق سے پہلے پہلے تک رہتا ہے، اور افضل یہ ہے کہ آدھی رات گزرنے کے بعد تہجّد کی نماز پڑھی جائے، باقی عشاء کی نماز کے بعد سے صبح صادق ہونے سے پہلے پہلے کسی بھی وقت تہجّد کی نماز پڑھنے سے تہجّد کی نماز ہو جائے گی۔

صحيح البخاري میں ہے

''عن سالم، عن أبيه رضي الله عنه قال:كان الرجل في حياة النبي صلى الله عليه وسلم إذا رأى رؤيا، فأقصها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكنت غلاما شابا، وكنت أنام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرأيت في النوم كأن ملكين أخذاني فذهبا بي إلى النار، فإذا هي مطوية كطي البئر، وإذا لها قرنان، وإذا فيها أناس قد عرفتهم، فجعلت أقول: أعوذ بالله من النار، قال: فلقينا ملك آخر، قال لي: لم ترع. فقصصتها على حفصة، فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: (نعم الرجل عبد الله، لو كان يصلي من الليل). فكان بعد لا ينام من الليل إلا قليلا.''

(ابواب التهجد، باب فضل قيام الليل، ج: 1، ص: 378، ط: دار ابن كثير)

مشكاة المصابيح میں ہے:

''عن عائشة رضي الله عنها قالت: ‌كان ‌النبي ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم ‌يصلي ‌فيما ‌بين أن يفرغ من صلاة العشاء إلى الفجر إحدى عشرة ركعة يسلم من كل ركعتين ويوتر بواحدة فيسجد السجدة من ذلك قدر ما يقرأ أحدكم خمسين آية قبل أن يرفع رأسه فإذا سكت المؤذن من صلاة الفجر وتبين له الفجر قام فركع ركعتين خفيفتين ثم اضطجع على شقه الأيمن حتى يأتيه المؤذن للإقامة فيخرج.''

(باب صلاة الليل، الفصل الاول، ج:1، ص:373، ط: المکتب الاسلامی)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144409100160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں