بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد باجماعت ادا کرنا


سوال

تہجد کی نماز باجماعت پڑھنا کسی حدیث سے ثابت ہے کیا؟

جواب

واضح رہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک سوج گرہن کے وقت صلاۃ الکسوف، صلاۃ الاستسقاء اور تراویح کے علاوہ کسی بھی نفل نماز کی جماعت کے ساتھ ادائیگی جب کہ مقتدی چار یا چار سے زیادہ ہوں مکروہ ہے، تین افراد کی جماعت میں نوافل کی ادائیگی کے مکروہ ہونے نا ہونے میں اختلاف ہے، جب کہ دو افراد کا جماعت کے ساتھ نوافل ادا کرنا جائز ہے۔

لہذا اگر تہجد کی نماز میں چار یا اس سے زائد مقتدی ہوں تو جماعت سے تہجد پڑھنا مکروہ ہو گا، ہاں! اگر دو لوگ ہوں تو جماعت کے ساتھ تہجد کی نماز ادا کر سکتے ہیں۔

باقاعدہ تہجد کی جماعت کرانا حدیث سے ثابت نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین دن جو نماز پڑھائی تھی، اولًا اس میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جماعت کا اعلان اور تداعی نہیں تھی، دوسری بات یہ ہے کہ حنفیہ کے ہاں وہ تراویح کی ہی نماز تھی۔

حلبی کبیر میں ہے:

"واعلم أن النفل بالجماعة علی سبيل التداعي مكروه".

(تتمات من النوافل، ص: ٤٣٢، ط: سهيل اكيڈمي)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"( ولایصلی الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي؛ بأن يقتدي أربعة بواحد".

(شامي، قبيل باب إدراك الفريضة، ٢/ ٤٨- ٤٩، ط: سعيد)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں