بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کے ساتھ وتر کو ملانے کا طریقہ، تہجد کے وقت ایک رکعت وتر پڑھنے کا حکم


سوال

تہجد کی نمازکےساتھ وتر کوکیسے ملا یا جاتا ہے طریقہ بیان فرمائیں ؟ کیاتہجد کی نماز کو طاق بنانے کے لیے وتر صرف ایک رکعت کا ہوتا ہے ؟

جواب

تہجد کی نماز میں افضل یہ ہے کہ  رات کے آخری حصے میں آٹھ رکعت چار سلام کے ساتھ پڑھی جائیں، یعنی دو ، دو رکعت کرکے پڑھی جائیں، اور ممکن ہو تو قدرے طویل تلاوت کی جائے، اس کے بعد تین رکعت وتر پڑھی جائے، فقہائے حنفیہ کے نزدیک وتر کی نماز   تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا لازمی ہے، اور ایک رکعت الگ سے ادا کرنادرست نہیں ہے، جیساکہ بعض روایات میں ایک رکعت الگ ادا کرنے کی ممانعت بھی منقول ہے۔  

اس حوالے سے امام نسائی رحمہ اللہ  نے  ”سننِ نسائی“  میں سند کے ساتھ حضرت ابی بن کعب  رضی اللہ عنہ کی روایت درج کی ہے : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں”سبح اسم ربك الأعلی“، دوسری رکعت میں ”قل یا ایها الکافرون“ اور تیسری رکعت میں ”قل هو الله احد“پڑھتے تھے اور تینوں رکعتوں کے آخر میں سلام فرماتے تھے“ ۔ اسی پر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عمر،حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت انس رضی اللہ عنہم اور دیگر حضرات کا عمل رہا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ تہجد الگ نماز ہے اور وتر الگ نماز ہے، تہجد کی رکعتوں کی تعداد جفت ہے اور وتر کی رکعتوں کی تعداد طاق (تین) ہے، وتر کی نماز جس وقت بھی پڑھی جائے (چاہے عشاء کے ساتھ یا تہجد کے وقت میں دونوں صورتوں میں) تین رکعت ہی پڑھی جائے گی، تہجد کے ساتھ وتر کی نماز ایک رکعت پڑھنا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109201155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں