فلیٹ کے نیچے تہہ خانے میں مسجد قائم کی گئی اور وہاں جمعہ بھی ہوتا ہے اور اس کو جامع مسجد کا درجہ دیاگیا، اب اس کے اوپر فلیٹوں میں فیملیز بھی رہتی ہیں، اور وہ آپس میں تعلقات بھی قائم کرتے ہوں گے اور خواتین ماہواری کی حالت میں بھی رہتی ہیں تو کیا اب یہ مسجد شرعی ہے یا نہیں اور اس کے اوپر ہونے والے کام جائز ہے یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ مذکورہ تہہ خانے میں پنج وقتہ نمازیں باجماعت پڑھنا یا جمعہ کی نماز پڑھناتو درست ہے،تاہم اس تہہ خانے کو مسجدِ شرعی قرار دینا درست نہیں ہے۔
غنیۃ المتملّی في شرح منیة المصلّي( حلبی کبیر ) میں ہے:
"و المسجد الجامع لیس بشرط و لھذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر."
(کتاب الصلوۃ، فصل فی صلوۃ الجمعۃ، ص:551، ط:مکتبہ رشیدیہ)
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في البحر: وحاصله أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا لينقطع حق العبد عنه لقوله تعالى: {و أن المساجد لله} [الجن: 18]- بخلاف ما إذا كان السرداب و العلو موقوفًا لمصالح المسجد، فهو كسرداب بيت المقدس هذا هو ظاهر الرواية وهناك روايات ضعيفة مذكورة في الهداية. اهـ."
(کتاب الوقف، فرع بناء بيتا للإمام فوق المسجد، ج:4، ص:358، ط:ایج ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200068
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن