محترم مفتی صاحب السلام علیکم طاغوت کی تعریف کیا ہے؟ کیا طاغوت سے کفر ایمان کی بنیادی شرط ہے؟ اگر ہے تو اس کفر کی عملی صورت کیا ہے؟ کیا طاغوت مسلمان ہوسکتا ہے؟ اور کیا غیر اللہ کا قانون نافذ کرنے والا حکمران طاغوت ہے؟ پاکستان کے حکمران ڈنکے کی چوٹ پر غیراللہ کا قانون نافذ کرتے ہیں کیا وہ طاغوت ہیں؟ جواب دیتے وقت ائمہ اہل سنت والجماعت کے فہم کو ضرور مد نظر رکھئے گا۔
طاغوت لغت کے اعتبارسے لفظ طغیانسے نکلا ہوا کلمہ ہےاس کا معنی حد سے بڑھ جانا اور سرکشی کرنا ہے، آئمہ اہل سنت والجماعت کی تفسیروں کے مطابق طاغوت کا اطلاق ہر جھوٹے معبود اور شیاطین پر ہوتا ہے یعنی طاغوت اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس بت یا شیطان کو کہا جاتا ہے جس کی معبود برحق کے علاوہ عبادت اور پیروی کی جائے،بایں معنیٰ ایمان کیلئے طاغوت پر رد اور اس کا انکار لازم اور شرط ہے۔ یہ مفہوم کلمہ طیبہ لاالہ اللہ محمد رسول اللہ پڑھتے ہو ئے ادا ہو جاتا ہے۔ جس انسان کو کلمہ اسلام یا کلمہ شہادت پڑھوایا جائے اس کو اس کا مفہوم بھی سمجھا یا جائے اور اگر کسی غیر مسلم کو مشرف با اسلام کیا جارہاہو تو اس کی اپنی زبان میں اس کے سابقہ معبودان باطلہ سے برأت کا اظہار کرایا جائے ان معبودوں کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر بھی واضح کیا جائے کہ وہ معبود اللہ کی مخلوق ہے،اللہ کے کاموں اور تصرفات میں شریک و ساجھی یا عبادت کے لائق نہیں ہے۔ غیر اللہ کا قانون نافذ کرنے والے حکمران اللہ تعالیٰ کے نافرمان اور باغی ضرور ہیں مگر طاغوت کے اصطلاحی مفہوم کا ان پر اطلاق مشکل ہے البتہ مغوی مفہوم کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے حکم کی عدولی کرنے والے سارے لوگ خواہ وہ حکمران ہو یا رعایا سب کے سب طاغوت کا مصداق بن سکتے ہیں گو کہ اس درجہ میں بھی حکمران،عام رعایا سے زیادہ ذمہ دار ہونے کی وجہ سے اعلی درجے پر فائز شمار ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن