تفسیر کی کلاس میں قرآن پاک کی طرف کسی طالبہ کی پیٹھ آ رہی ہو تو کیا یہ بھی بے ادبی میں شمار ہوگی، حالانکہ طالبات کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ان کو سندھی زبان میں ترجمہ لکھوایا جاتا ہے اور تفسیر پڑھائی جاتی ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں تفسیر کی کلاس میں طالبات کی تعدادزیادہ ہونے کی وجہ سے ضرورت كی بناء پرکسی طالبہ کی پیٹھ قرآن پاک کی طرف آنے میں حرج نہیں ،یہ قرآن پاک کی بے ادبی شمارنہیں کی جائےگی،اس لیےکہ یہ ضرورت كی وجہ سےغیرارادی طور پر ہوتا ہے اورآگے بیٹھنے والی طالبہ کےذہن میں قرآن پاک کی بے احترامی کاتصوربھی نہیں ہوتا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عن المحاذاة) فلا يكره قاله الكمال."
(كتاب الصلاة ، مطلب في أحكام المسجد ج : 1 ص : 655 ط : سعيد)
دررالحکام شرح غررالاحکام میں ہے:
"(قوله: وجاز تحلية المصحف) التحلية غير التمرية.
(قوله: لما فيه من تعظيمه) ولذا كره مد الرجل إليه أما إذا كان معلقا لا يكره لأنه على العلو فلم يحاذه."
(كتاب الكراهية والإحسان ج : 1 ص : 318 ط : دارإحياء الكتب العربية)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144403100710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن