بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تفسیر کی کلاس میں تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کسی طالبِ علم کا قرآن کی طرف پیٹھ آنے سے بے ادبی کا حکم


سوال

تفسیر کی کلاس میں قرآن پاک کی طرف کسی طالبہ کی پیٹھ آ رہی ہو تو کیا یہ بھی بے ادبی میں شمار ہوگی، حالانکہ طالبات کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ان کو سندھی زبان میں ترجمہ لکھوایا جاتا ہے اور تفسیر پڑھائی جاتی ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں تفسیر کی کلاس میں طالبات کی تعدادزیادہ ہونے کی وجہ سے ضرورت كی بناء پرکسی طالبہ کی پیٹھ قرآن پاک کی طرف آنے میں حرج نہیں ،یہ قرآن پاک کی بے ادبی شمارنہیں کی جائےگی،اس لیےکہ یہ ضرورت كی وجہ  سےغیرارادی طور پر ہوتا ہے اورآگے بیٹھنے والی طالبہ کےذہن میں  قرآن پاک کی  بے احترامی کاتصوربھی نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی  میں ہے: 

"كره (‌مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عن المحاذاة) فلا يكره قاله الكمال."

(كتاب الصلاة ، مطلب في أحكام المسجد ج : 1 ص : 655 ط : سعيد)

دررالحکام شرح غررالاحکام میں ہے:

"(قوله: وجاز تحلية المصحف) التحلية غير التمرية.

(قوله: لما فيه من تعظيمه) ولذا ‌كره ‌مد الرجل إليه أما إذا كان معلقا لا يكره لأنه على العلو فلم يحاذه."

(كتاب الكراهية والإحسان ج : 1 ص : 318 ط : دارإحياء الكتب العربية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144403100710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں