شریعت کے مطابق تفریح کی غرض سے کسی ساحل سمندر پر جانا کیسا ہے؟ یا روز مرہ کی مصروفیت سے اکتا کر تبدیلی کی غرض سے ؟
اگرکسی شرعی امرکی خلاف ورزی نہ ہوتو جائزہے۔ شریعت جائزتفریحات کومنع نہیں کرتی بلکہ صحت افزاء تفریح مطلوب ہے لیکن ساحل یادیگرتفریحی مقامات پرجہاں برھنگی کےحیاء سوزمناظرعام ہوں، لغویات اوربدنظری کے گناہ میں مبتلا ہونے کا غالب اندیشہ ہو،تفریحی مناظرمیں منہمک ہوکر نمازاوردیگرفرائض میں تاخیراورغفلت کا ارتکاب لازم آتاہوتوایسی تفریح اورتفریحی مقامات پرجانا شرعاً درست نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200527
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن