بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تفریح کے لیے ساحل سمندر وغیرہ جانے کاحکم


سوال

شریعت کے مطابق تفریح کی غرض سے کسی ساحل سمندر پر جانا کیسا ہے؟ یا روز مرہ کی مصروفیت سے اکتا کر تبدیلی کی غرض سے ؟

جواب

اگرکسی شرعی امرکی خلاف ورزی نہ ہوتو جائزہے۔ شریعت جائزتفریحات کومنع نہیں کرتی بلکہ صحت افزاء تفریح مطلوب ہے لیکن ساحل یادیگرتفریحی مقامات پرجہاں برھنگی کےحیاء سوزمناظرعام ہوں، لغویات اوربدنظری کے گناہ میں مبتلا ہونے کا غالب اندیشہ ہو،تفریحی مناظرمیں منہمک ہوکر نمازاوردیگرفرائض میں تاخیراورغفلت کا ارتکاب لازم آتاہوتوایسی تفریح اورتفریحی مقامات پرجانا شرعاً درست نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200527

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں