تدفین کے بعدسورۃالبقرۃ کا پہلا اور آخری رکوع پڑھنے کا کیا حکم ہے آیا سنت سے ثابت ہے ؟براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد اس کے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات اورپائنتی جانب سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھنا مسنون ہے۔
المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:
"حدثني عبد الرحمن بن العلاء بن اللجلاج، عن أبيه، قال: قال لي أبي:"يا بني، إذا أنا مت فألحدني، فإذا وضعتني في لحدي، فقل: بسم الله وعلى ملة رسول الله، ثم سن علي الثرى سنا، ثم اقرأ عند رأسي بفاتحة البقرة، وخاتمتها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك".
(المعجم الكبير للطبراني، من اسمه لجلاج، ج: 19، ص:221، ط: مكتبة ابن تيمية)
ترجمہ:" حضرت لجلاج رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبد الرحمن بن علاء رحمہ اللہ کو وصیت کی تھی کہ جب میراانتقال ہوجائے اور میرے لیے قبر تیار کردو تو مجھے قبر میں ڈالتے وقت "بسم الله وعلى ملة رسول الله" پڑھو، میری قبر پر مٹی ڈالو اور پھر میرے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی اور اختتامی آیتیں پڑھو، کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے۔"
فتاوی شامی(حاشیۃ ابن عابدین) میں ہے:
"فقد ثبت أنه عليه الصلاة والسلام قرأ أول سورة البقرة عند رأس ميت وآخرها عند رجليه".
(كتاب الصلوة، باب الجنائز ، ج:2، ص: 242 ط:ایج ایم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101832
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن