بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین سے پہلے سونے کا مصنوعی دانت نکالنا لازم ہے یا نہیں؟


سوال

جو لوگ سونے کا دانت لگواتے ہیں تو ان کی وفات کے بعد قبل از تدفین وہ دانت نکلوانا لازمی ہے یا ویسے ہی تدفین کر دی جائے؟

جواب

ضرورت کی وجہ سے مصنوعی دانت لگوانا جائز ہے، اور مصنوعی دانت لگانے کے بعد اگر وہ آسانی سے الگ نہ ہوسکتا ہو  تو  غسل میں اس کو اتارنا ضروری نہیں ہوگا، اور اگر آسانی سے الگ ہوسکتا ہو تو غسل کے لیے اس کو نکالنا ضروری ہوگا۔

اگر میت کے منہ سے مصنوعی  دانتوں کا نکالنا مشکل ہو  اور زیادہ محنت کرنے میں میت کی بے حرمتی ہو تو منہ کے اندر ہی چھوڑ دیے جائیں، غسل اور دفن میں کوئی حرج نہیں ہوگا، خاص طور پر   اگر مصنوعی دانت فکس ہیں تو  ان کے نکالنے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے، ورنہ میت کی بے حرمتی ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 238):

ولو بلع مال غيره ومات هل يشق؟ قولان، والأولى نعم، فتح. 

(قوله: ولو بلع مال غيره) أي ولا مال له كما في الفتح وشرح المنية، ومفهومه أنه لو ترك ما لايضمن ما بلعه لايشق اتفاقًا (قوله: والأولى نعم) لأنه وإن كان حرمة الآدمي أعلى من صيانة المال لكنه أزال احترامه بتعديه كما في الفتح، ومفاده أنه لو سقط في جوفه بلا تعد لايشق اتفاقًا.

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 362):

لما قال الكرخي: إذا سقطت ثنية رجل فإن أبا حنيفة يكره أن يعيدها، ويشدها بفضة أو ذهب، ويقول: هي كسن ميتة، ولكن يأخذ سن شاة ذكية يشد مكانها، وخالفه أبو يوسف، فقال: لا بأس به، ولايشبه سنّه سنّ ميتة، استحسن ذلك، وبينهما فرق عندي وإن لم يحضرني اهـ إتقاني. زاد في التتارخانية: قال بشر: قال أبو يوسف: سألت أبا حنيفة عن ذلك في مجلس آخر فلم ير بإعادتها بأسًا.

  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں