میّت کو قبر میں اُتارنے کے بعد اذان دی جاتی ہے،شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟
تدفین کے بعد دعا کرنا تو شرعاً ثابت اور جائز ہے، لیکن تدفین کے بعد قبر پر اذان دینا شریعت میں ثابت نہیں، بلکہ بدعت ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"قيل: وعند إنزال الميت القبر قياسًا على أول خروجه للدنيا، لكن رده ابن حجر في شرح العباب."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، 1 / 385، ط: سعيد)
امداد الفتاوی جدید 436-11:
’’علماء نے اس کو رد کیا ہے:"کما في ردالمحتار أول باب الأذان، قیل: وعند إنزال المیت القبر قیاساً علی أول خروجه للدنیا، لکن رده ابن حجر في شرح العباب".
بالخصوص جب کہ عوام اس کااہتمام والتزام بھی کرنے لگیں،کما هو عادتهم في أمثال هذه کہ التزام مالا یلزم سے مباح بلکہ مندوب بھی منہی عنہ ہو جا تا ہے۔"کما صرّح به الفقهاء وفرعوا علیه أحکاماً."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100225
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن