بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے بعدہاتھ اٹھاکراجتماعی دعاکرنا


سوال

 ہمارے ہاں میت کو دفنانے کے فورا ًبعد نمازِ جنازہ میں شریک ہونے والے سب  ہی حضرات ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کرتے ہیں، برائے کرم کیا یہ صحیح عمل ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں میت کو  دفن کرنے کے بعد   سب حضرات کا  اجتماعی یا انفرادی  طور پر  دعا کرناجائزایک مستحب عمل ہے  ،لیکن اس کو ضروری اورلازم سمجھناجائزنہیں ہے  بعض مواقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قبر پر ہاتھ اٹھاکر دعاکرنا بھی ثابت ہے لیکن ان مواقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبلہ رو ہوکردعافرماتے تھے قبر کی طرف رخ کر کے دعا مانگنے میں صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ ہو سکتا ہے؛ اس لیے  اگرقبر کے پاس دعا کرنی ہو تو   ہاتھ  اٹھائے بغیر  ہی دعا کرنی چاہیے، اور اگر قبرکےپاس ہاتھ اٹھاکر دعا کرنی ہو تو  قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعا کرلی جائے،تاکہ  صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ نہ ہو۔

الدرالمختارمع ردالمحتار  میں ہے:

ویستحب۔۔۔وجلوس ساعة بعد دفنه لدعاء بقدر ما ینحر الجزور ویفرق لحمه۔

(قوله وجلوس) لما في سنن ابي داود "كا ن النبي صلي الله عليه وسلم اذا فرغ من دفن الميت وقف علي قبره وقال: استغفروا لاخيكم واسالوا الله له التثبيت فانه الان يسال"

(كتاب  الصلاة،باب صلاه الجنازة،مطلب في دفن الميت(2/ 237)ط:دارالفكر)

 مرقاة المفاتيح میں ہے:

"عن ابن مسعود قال: والله فكأني أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك وهو في قبر عبد الله ذي البجادين، وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة، حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول صلى الله عليه وسلم وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعا يديه يقول: «اللهم إني أمسيت عنه راضيا فارض عنه» ، وكان ذلك ليلا، فوالله، لقد رأيتني ولو وددت أني مكانه."

( باب دفن المیت(3/ 1222) ط: دار الفكر بيروت)

صحيح مسلم مع شرح النووي ميں هے:

قولها جاءالبقيع فاطال القيام ثم رفع يديه ثلاث مرات فيه استحباب اطالة الدعاء او تكريره ورفع اليدين فيه وفيه ان دعاالقائم اكمل من دعاء الجالس في القبور۔"

(كتاب الجنائز(1 /313) ط:قديمي)

فتاوى هنديہ میں ہے:

"وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة، كذا في خزانة الفتاوى."

(كتاب الكراهية ، الباب السادس عشر في زيارة القبور و قراءة القرآن في المقابر(5 /350)ط: دار الفکر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100867

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں