بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے موقع پر قبر پر اذان دینا اور دعا کرانے کا حکم


سوال

میت دفنانے کے بعد قبر پر اذان دینا کیسا ہے؟ نمازِ جنازہ کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا کیسا ہے؟

جواب

تدفین کے موقع پر قبر کے پاس کھڑے ہو کر اللہ تعالی سے دعا مانگنا تو جائز ہے، لیکن اذان دینا شریعت میں ثابت نہیں ہے اور اس کو عبادت سمجھ کر کرنا بدعت ہے۔

نیز نماز جنازہ میں خود میت کے لیے دعا مانگی جاتی ہے، اس لیے نماز کے بعد  الگ سے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا شریعت میں ثابت نہیں ہے،ایسا کرنا بدعت ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة؛ لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة".(3/ 1213)

خلاصة الفتاویٰ میں ہے:

"لا یقوم بالدعاء في قراءة القرآن لاجل المیت بعد  صلاة الجنازة".(۱ ؍ ۲۲۵ ) رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200500

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں