بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفين كے دو تين بعد نمازِ جنازه پڑهنا


سوال

تدفین کے دو تین دن بعد نمازِ جنازہ ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

اگر ولی نے میت کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی تو اس کے لیے اس وقت تک قبر پر نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے، جب تک غالب گمان ہو کہ میت پھٹی نہیں ہوگی، اور یہ مدت علاقوں اور موسم وغیرہ کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے، معتدل علاقوں کے لیے بعض فقہاءِ کرام نے یہ مدت تین دن لکھی ہے۔

لیکن اگر ولی نے نماز جنازہ پڑھ لی ہے تو تدفین کے بعد نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔

(وإن دفن) وأهيل عليه التراب (بغير صلاة) أو بها بلا غسل أو ممن لا ولاية له (صلي على قبره) استحسانا (ما لم يغلب على الظن تفسخه) من غير تقدير هو الأصح.  وظاهره أنه لو شك في تفسخه صلي عليه، لكن في النهر عن محمد لا كأنه تقديما للمانع.

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين 2/ 224 ط: سعيد)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201201248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں