بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے بعد میت کو منتقل کرنا


سوال

ہمارے والد صاحب کا انتقال مورخہ 26 اکتوبر 2017 کو ہواتھا،ہم نے قبر کے لیے جگہ دیکھی  اور قبر کے لیے کھدائی کرنے ہی والے تھے،  ہمارے بڑے ماموں کا فون آیاکہ : قبر کہاں بنا رہے ہو ؟ ہم نے جواب دیا: مسجد کے سامنے،  لیکن بڑے ماموں نے کہا : کہ امی یعنی نانی کی قبر کے ساتھ بھائی کی قبر بناؤ، ساتھ میں ہماری خالہ نے بھی اسرار کیا: کہ امی یعنی نانی کی قبر کے ساتھ ہی قبر بنائیں،اب ہمارےسب سے چھوٹے ماموں جب بھی قبرستان قبروں پر آتے ہیں کہتے ہیں :یہ جگہ میں نے اپنے لیے رکھی تھی،  اور آپ نے اپنے والد کویہاں پر دفن کیا،  اب قبروں پر آنے کو میرا دل نہیں کرتا،  ا کثر مرحوم والد صاحب کی شان میں گستاخانہ الفاظ بھی استعمال کرتے ہیں، اور کہتے ہیں: میری والدہ یعنی ہماری نانی کی قبر کے ساتھ ایک نامحرم کو دفنایا، جب کہ ہمارے نانا اور نانی یعنی رشتے میں چچا ، چچی اورسسر،ساس کا رشتہ بھی ہے،  اب ہم سب بھائی بہن پریشان ہیں، روز مرحوم والد صاحب کی شان میں ایسے گستاخانہ الفاظ سننے پڑتے ہیں ، کیا ہم اپنے والد صاحب کی  پہلی والی قبر کی زمین خالی کر کے ان کوواپس وہاں دفنا  سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ جگہ سائل کے چھوٹے ماموں کی  ذاتی جگہ  نہیں تھی، عمومی قبرستان کا حصہ تھااور اس جگہ میں سائل کے والد کو دفن کردیاگیاتواب سائل کے چھوٹے ماموں کا اعتراض کرنا اور سائل کے والد کے حق میں گستاخانہ کلمات کہنا درست نہیں ،  سائل کے لیے جائز نہیں کہ وہ والد کی لاش منتقل کرکے دوسری جگہ لے جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"( ولا يخرج منه ) بعد إهالة التراب ( إلا ) لحق آدمي ك ( أن تكون الأرض مغصوبةً أو أخذت بشفعة ) ويخير المالك بين إخراجه ومساواته بالأرض كما جاز زرعه والبناء عليه إذا بلي وصار تراباً."

(‌‌‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب في دفن الميت، ج:2، ص:238 ،  ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144412100215

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں