بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی سال کے دوران کیا کرنا چاہیے


سوال

 الحمد للہ گزشتہ سال میں نے تکمیل افتاء سے فراغت حاصل کی اور امسال ایک سال کی جماعت میں ہوں، سوال یہ ہے کہ الحمد للہ دعوت و تبلیغ سے بہت محبت بھی ہے اور لگاؤ بھی ہے، لیکن جماعت کے ساتھی بیانات وغیرہ میں مبالغہ آرائی کرتے ہیں مثلاً اپنے علاوہ کسی اور کو دین کا معین و مددگار نہیں سمجھتے، علمائے کرام کی برائی بھی کرتے ہیں، کئی بار میں نے بحث بھی کر لی، اس طرح کی اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں، کئی بار بے اصولیاں بھی کرتے ہیں، ان سب وجوہات کی بنا پر کبھی کبھی بہت افسوس ہوتا ہے کہ وقت نہ لگاتے تو اچھا تھا، بہت سارے شیطانی وساوس آتے رہتے ہیں، ان سے بچنے کے لیے اکابرین کی کتابوں کا مطالعہ بھی کیا، لیکن دل میں تسلی نہیں ہو پارہی ہے، ڈر اس بات کا ہے کہ کہیں دعوت و تبلیغ کے بابرکت کام سے بدظن نہ ہو جاؤں، اسی لئے آپ حضرات  سے درخواست ہے کہ بندہ کی رہنمائی فرمائیں اور مفید مشوروں سے نواز یں کہ مجھے دوران جماعت کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ جماعت کے دوران اپنے دعوت و تبلیغ کے کام کی طرف توجہ دے اور بزرگوں کی ہدایات کے مطابق عمل کرے، اور اگر کوئی مبلغ بے اصولی کرتا ہے یا کوئی غلط بات کرتا ہے تو اسے پیار و محبت سے سمجھائے، بحث و مباحثہ نہ کرے۔

قرآن کریم میں ہے:

" ٱدْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِٱلْحِكْمَةِ وَٱلْمَوْعِظَةِ ٱلْحَسَنَةِ ۖ وَجَـٰدِلْهُم بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ ۚ." (سورة: النحل: 125)

ترجمہ: ’’آپ اپنے رب کی راہ کی طرف علم کی باتوں اور اچھی نصیحتوں کے ذریعہ سے بلائیے اور ان کے ساتھ اچھے طریقہ سے بحث کیجیے۔‘‘ (بیان القرآن)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"وأمره أن يدعو إلى دين الله وشرعه بتلطف ولين دون مخاشنة وتعنيف، وهكذا ينبغي أن يوعظ المسلمون إلى يوم القيامة."

(تفسير سورة النحل، ج: 10، ص: 200، ط: دار الكتب المصرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں