بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت کو گمراہ کہنے کا حکم


سوال

 ہمارے یہاں ایک صاحب کہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت گمراہ ہے ،ہم نے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص انفرادی طور پر كسی بدعملی کا شکار ہو گیا ہو لیکن اس کی وجہ سے پوری جماعت کو گمراہ نہیں کہا جاسکتا، انکا کہنا ہے کہ تبلیغ سے لگے افراد بھی گمراہ ہیں اور اکابرین بھی، برائے مہربانی مدلل ومفصل جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ تبلیغی جماعت اہلسنت والجماعت اور علمائے دیوبند ہی کی ایک حق جماعت ہے،جو  اخلاص اور جذبے کے ساتھ پوری دنیا میں اللہ تعالیٰ کے دین کو پھیلانے میں کوشاں ہےاور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتے ہیں اور اس کے لیے اپنی جان ،مال اور وقت صرف کرتے ہیں اور ہمارے تمام اکابرین کی تائید انہیں حاصل ہے،لہذا اگر ان میں سے کوئی ایک شخص اگر کسی بدعملی کا شکار ہوگیا ہو تو اس کی وجہ سےپوری  جماعت کو متھم نہیں کیا جاسکتا،اس جماعت کے اکابر اور افراد کو گمراہ کہنا قطعاً جائز نہیں ،بلکہ ایسا کہنے والے کی خود گمراہی کا اندیشہ ہے،لہذا مذکورہ شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے اس عمل سے باز آجائےاہل حق کی پوری جماعت کو گمراہ قرار نہ دے  اور لوگوں کو دین کی اشاعت سے نہ روکے۔

فتاوی حقانیہ میں ہے:

"گزشتہ تفصیل سے خوب واضح ہوا ہے کہ یہ جماعت اہل السنۃ  والجماعۃ میں داخل جماعت ہے ،اس کو ضال اور مضل کہنا جاہلیت کی دلیل ہے ،یہ ایک حق جماعت ہے جو دین کی اشاعت کے لیے مصروفِ عمل ہے ،ان کا احترام کرنا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی ہر مسلمان کا فریضہ مذہبی ہے۔"

(کتاب الکراہیۃ والاباحۃ ،باب الامر بالمعروف والنہی عن المنکر،447/2،ط:جامعہ دار العلوم حقانیۃ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں