بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت اور گشت میں دعاؤں کا بنی اسرائیل کے انبیاء کی طرح قبول ہونے کا حکم


سوال

کیا تبلیغی جماعت اور گشت میں بنی اسرائیل کے انبیاء علیھم السلام کی طرح دعائیں قبول ہوتی ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ تبلیغی جماعت میں نکلنا اور تبلیغی سفر میں لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کےلئے گشت میں نکلنا یہ فی سبیل اللہ میں داخل ہے اور حدیث میں مطلق مسافر کی دعا کی قبولیت کا ذکر ہے تو جب دنیاوی اغراض کے لیے کیے گئے سفر میں دعائیں قبول ہوتی ہیں تو اللہ تعالی ٰ کے راستے میں نکلنے والے کی دعائیں تو بدرجہ اولیٰ قبول ہوں گی ،لیکن یہ بات کہ  مروجہ تبلیغی جماعت اور گشت میں بنی اسرائیل کے انبیاء کی دعاؤں کی طرح دعائیں قبول ہوتی ہیں، یہ بات  کسی حدیث سے ثابت نہیں  ہے۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: ‌دعوة ‌المظلوم، ودعوة المسافر، ودعوة الوالد على ولده ". هذا حديث حسن."

(أبواب البر والصلة، باب ما جاء في دعاءالوالدين، 454/2 ،ط:رحمانیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں