بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت کے سفر میں قصر کرے یا اتمام؟


سوال

میں دہلی تغلق آبادمیں مقیم ہوں اور جماعت میں جارہا ہوں، جہاں جماعت جارہی ہے اسکی مسافت ۱۰۰ کلومیٹر ہے اور ہماری جماعت شاہین باغ میں رکی ہوئی ہے تو ہم قصر کریں یا اتمام۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی  تشکیل ایسے علاقہ میں ہو رہی ہے جوآپ کےعلاقہ سے سوا ستتر کلو میٹر  (مسافتِ سفرِ شرعی )سےزیادہ فاصلے پر ہے ،لہذا  ایک ہی شہر یا ایک ہی گاؤں  میں تشکیل  پندرہ دن یا اس سے زائد کی ہو تو آپ وہاں  مقیم ہوں گے اور پوری نمازیں اداکریں گے۔ اور اگر کسی ایک شہر یا ایک گاوں  میں تشکیل پندرہ دن سے کم ہو،  یعنی چلے کی تشکیل مختلف شہروں یا مختلف گاؤں میں ہو  اور کسی گاوں یا شہر میں  پندرہ دن قیام کی نیت نہ ہو توآپ مسافر  ہوں گے اور قصر کریں گے۔

الدر المختار میں ہے:

"( من خرج من عمارة موضع إقامته ) من جانب خروجه وإن لم يجاوز من الجانب الآخر وفي الخانية إن كان بين الفناء والمصر أقل من غلوة وليس بينهما مزرعة يشترط مجاوزته وإلا فلا ( قاصدا ) ولو كافرا، ومن طاف الدنيا بلا قصد لم يقصر (مسيرة ثلاثة أيام ولياليها ) (صلى الفرض الرباعي ركعتين ) وجوبا."

(الدر المختار مع رد المحتار،121/2، سعید)

غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی میں ہے:

"ثم لایزال المسافر علی حکم السفر حتی یدخل وطنہ أو ینوی إقامۃ خمسۃ عشر یوما بموضع واحد من مصر أو قریۃ غیر وطنہ فعلم بہذا أنہ یصیر مقیما بدخول وطنہ و إن لم ینو الإقامۃ و أما فی غیر وطنہ فلا یصیر مقیما إلابنیۃ الإقامۃ و أقل الإقامۃ عندنا خمسۃ عشر یوما ."

(ص:539)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں